لندن: نئی معلومات میں اپریل 2016 سے دسمبر 2017کی 12لاکھ دستاویزات شامل ہیں۔ جن میں ای میلز، پاسپورٹس اور مقدمات کی فائلیں بھی ہیں۔
پاناما پیپرز تفصیلات کے مطابق موزیک فونسیکا اپنے 75 فیصد کلائنٹس سے بے خبرتھی ۔پاناما میں 75فیصد مالکان شناخت نہ کر سکی۔ کمپنی نے اپنے کلائنٹس ڈھونڈنے کیلئے 2016میں سر توڑ کوششیں کیں۔
مزید پڑھیں: امریکہ نے ترکی کو ایف 35طیارے فراہم کر دیئے
موزیک فونسیکا نے بینکرز، اکاؤنٹنٹس کو ای میلز بھیجیں اور ای میلز والوں میں آف شور کمپنیوں کیلئے خدمات لینے والے شامل تھے۔ کمپنی کو بی وی آئی فنانشل کمیشن نے 2016 میں 4 لاکھ 40 ہزار ڈالر جرمانہ کیا۔
آف شور کمپنیوں کی دستاویزات کا انکشاف کرنے والی کمپنی کے مطابق ارجنٹینا کے صدر کی فیملی، سابق کویتی اعلیٰ افسر بھی آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ ارجنٹینا کے معروف فٹبالر لیونل میسی بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے۔ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کے بھائی کی اور قازقستان کے صدر کی بیٹی کے نام پر آف شور کمپنیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں 30 فوجی ہلاک
سینئر صحافی اور پاناما پیپرز شائع کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کے رکن عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اُن 21 ملکوں میں شامل ہے جنہیں اپریل 2017ء میں کاروبار کے لیے بی وی آئی نے ممنوع قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق 2016 میں پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق سربراہ نے دو سوئس بینکوں میں کھاتے کھولنے کا منصوبہ ترک کر دیا، پاناما پیپرز کے ذریعے ان کی دو بے نامی شیل کمپنیاں سامنے آئی تھیں، لیکن اُن کی ملکیت نامعلوم تھی۔ پاناما میں قائم یہ دونوں کمپنیاں 'ٹیونڈش انجینئرنگ ایس اے' اور 'جیفلیان انویسٹمنٹ ایس اے' نامعلوم ہی رہتیں اگر تازہ لیکس سامنے نہ آتیں۔ جب ان کمپنیوں نے سوئس بینک میں اکاؤنٹ کھولنا چاہا تو بتایا گیا کہ مالکان میں سابق سربراہ کرکٹ بورڈ، اُن کی اہلیہ اور بیٹا شامل ہیں۔
اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
رپورٹ کے مطابق سابق اٹارنی جنرل جسٹس ریٹائرڈ ملک عبدالقیوم نے خود کو بے نامی کمپنی سے لاتعلق ظاہر کیا، تاہم رپورٹ کے مطابق ملک قیوم نے دو نامعلوم کمپنیوں 'چیمبر ویل فنانشل' اور 'فرن برج ریسورسز' کی قانونی طور پر نمائندگی کی اور دونوں کو سوئس بینک میں اکاؤنٹ کھولنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس پر اُن کی اہلیہ کے دستخط بھی موجود ہیں۔
جب اس حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا گیا تو ملک قیوم نے کہا کہ فرن برج ان کی موکل رہی ہے اور وہ اس کے مالک کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کر سکتے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کی والدہ ثمینہ درانی نے پاناما پیپرز کے اجراء کی وجہ سے اپنے بیٹے عاصم اللہ درانی کو کمپنی کی منتقلی میں عجلت کی۔ 'ارمانی ریور' کمپنی اسد کو تحفے میں دی گئی جو برطانیہ میں جائیداد کے مالک ہیں۔ اس کی لاگت اندازاً 10 لاکھ پاؤنڈ اسٹرلنگ بتائی گئی جس کا ذریعہ ان کے مرحوم والد اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر شاکر اللہ درانی کی جانب سے بچت بتایا گیا۔ ثمینہ درانی کی دو دیگر آف شور کمپنیاں 'اسٹار پریسیشن'اور 'رین بو' ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں پاکستانی بینکار سلیم شیخ نے مستقبل میں مزید کسی 'لیک' کے ذریعے پشیمانی اور ہراساں کیے جانے سے بچاؤ کے لیے لاء فرم سے وضاحت مانگی۔ ان کی اس تشویش کا جواب دینے کے بجائے موسیک فونسیکا نے اپریل 2017ء میں برٹش ورجن آئی لینڈز میں کمپنیوں کے مالک پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز سمیت انہیں بھی نوٹس جاری کردیے۔
شریف خاندان کی ملکیت 'نیلسن' اور 'نیسکول' کمپنیز نے 2014ء میں اپنا ایجنٹ تبدیل کیا۔ اس لیے تازہ انکشافات میں اس سے متعلق کوئی تفصیلات شامل نہیں۔
ادھر بھارتی میڈیا کے مطابق 12 لاکھ نئی دستاویز میں سے کم سے کم 12 ہزار پیپرز بھارتیوں سے متعلق ہیں۔ موزیک فونسیکا نے امیتابھ بچن کو بطور ڈائریکٹر لیڈی شینگ اور ٹریژر شپنگ سے متعلق 90 روز کا نوٹس بھیجا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں