لاہور: سابق نگران وفاقی وزیر اور اپٹما کے پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نےکہا ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک ہو تو 60 روزمیں بجلی سستی ہو سکتی ہے،سب کو اپنے ملک کو بچانے کے لیے اٹھنا چاہیے۔
اپنے ایک بیان میں گوہر اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ معاہدوں کی وجہ سے حکومت بعض پاور پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی یونٹ خرید رہی ہے۔ ان مہنگے ترین آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگی 1.95 کھرب روپے ہے، حکومت ایک پلانٹ کو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر 140 ارب روپے ادائیگی کر رہی ہے، حکومت دوسرے پلانٹ کو 17 فیصد لوڈ فیکٹر پر 120 ارب روپے ادا کر رہی ہے جبکہ حکومت تیسرے پلانٹ کو 22 فیصد لوڈ فیکٹر پر 100 ارب روپے کی ادائیگی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کول پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خرید رہی ہے ۔یہ صرف تین پلانٹس کیلئے 370 ارب روپے بنتے ہیں جو سارا سال 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں، یہ سب معاہدوں میں کیپیسٹی پیمنٹ کی اصطلاح کی وجہ سے ہے، نتیجے میں بجلی پیدا کیے بغیر آئی پی پیز کو بڑی صلاحیت کی ادائیگی ہوتی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا صرف سستی ترین بجلی فراہم کرنے والوں سے بجلی خریدی جائے، یہ پلانٹس 52 فیصد حکومت کی ملکیت ہیں، 28 فیصد نجی سیکٹر کی ملکیت ہیں، اس لحاظ سے 80 فی صد پلانٹس پاکستانیوں کی ملکیت ہیں۔