بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال   شیخ حسینہ واجد کے لیے بڑا چیلنج،فوج  کا  سڑکوں پر گشت،مظاہروں میں 133 افراد ہلاک 

بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال   شیخ حسینہ واجد کے لیے بڑا چیلنج،فوج  کا  سڑکوں پر گشت،مظاہروں میں 133 افراد ہلاک 

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں  سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مقامی میڈیا  کے مطابق  پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے  لگائے گئے  کرفیو میں توسیع کردی گئی ہے۔  میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد تک کرفیو جاری رہے گا۔ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ میں کوٹہ سسٹم کی بحالی کے خلاف سماعت آج ہوگی۔

ڈھاکہ کی سڑکوں پر سکیورٹی اہلکاروں کاگشت جاری ہے۔ اعداد وشمار کے مطا بق پرتشدد مظاہروں میں 133 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہلاک افراد میں 2  پولیس اہلکاربھی شامل ہیں جبکہ 150 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسج اور کال سروسز معطل ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔   صورتحال نے 15 سال بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔

مسلح فورسز کے ترجمان  کاکہنا ہےکہ  ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے آرمی تعینات کردی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے کئی پولیس بوتھ کو جلادیا، کئی حکومتی دفاتر کو آگ لگادی اور توڑ پھوڑ کی۔
حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی(بی این پی) کے دوسرے سینئر ترین عہدیدار کو بھی  گرفتار کرلیا گیا ہے۔

شیخ حسینہ واجد کو اپنے شیڈول سفارتی دورے پر  ملک سے روانہ ہونا تھا لیکن ایک ہفتے سے جاری بڑھتے تشدد کے باعث انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ان کے پریس سیکریٹری  کاکہنا ہے کہ  وزیر اعظم نے موجودہ صورتحال کی وجہ سے اپنا اسپین اور برازیل کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔

مصنف کے بارے میں