اسلام آباد :سپریم کورٹ نے سینئر ترین جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دوبارہ نظرثانی ( کیو ریٹیو ریویو) واپس لینے کی درخواست منظور کرنے کی بنیاد پر نمٹا دی ہے۔10 اپریل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیو ریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی تھی۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے درخواست واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کے13 صفحات پرمشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی درخواست منظورکی جاتی ہے،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف کیوریٹوریویو واپس لینے پر نمٹائی جاتی ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عمومی حالات میں کیوریٹوریویوکےقابل سماعت ہونےپرمعاملہ عدالت کوبھیجاجاتاہے،قانون درخواست گزاروں کو اپنی درخواستیں واپس لینےکی اجازت دیتا ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں کیوریٹیو ریویو پٹیشن کے خلاف 18 درخواستیں دائرکی گئیں، اکثریتی فیصلے سے ایف بی آر اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جاری ہدایات کالعدم قراردی گئیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو اپنے دیے گئے فیصلوں پرنظرثانی یا انہیں کالعدم قرار دینے کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کو یہ اختیار 184 تھری کےتحت ازخود نوٹس لےکر آرٹیکل187 اور 188 کے تحت حاصل ہے لیکن جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے میں عدالت نے یہ اختیارسماعت استعمال نہیں کیا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ چاہے تو وہ ماضی کے کسی بھی فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔31 مارچ 2023 کو کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔