رئیل اسٹیٹ، زراعت اور کنسٹرکشن پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا: ڈار، آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویزات اسمبلی میں پیش 

رئیل اسٹیٹ، زراعت اور کنسٹرکشن پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا: ڈار، آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویزات اسمبلی میں پیش 
سورس: File

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویزات پیش کردی گئی ہیں۔ کہتے ہیں رئیل اسٹیٹ،  زراعت اور کنسٹرکشن کے شعبوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے اسحاق ڈار نے کہا کہ  بجٹ اجلاس میں کیے گئے وعدے کے مطابق آئی ایم ایف سے متعلق دستاویزات پارلیمان کے سامنے پیش کر رہا ہوں، تاکہ ممبران کو اس سے متعلق آگاہی حاصل ہو سکے۔ آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات پیش کرنے کا مقصد شفافیت کو برقرار رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام دستاویزات وزارت کی ویب سائٹ پر بھی شائع کی گئی ہیں۔ جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں 14 ارب کے ذخائر موجود تھے۔ گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں سے ملک کی معیشت کو نقصان ہوا اور حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسی پالیسی ترتیب دی ہے جس سے مہنگائی کو روکا جاسکے۔ ٹیکس سے متعلق غلط خبروں کے باعث زراعت سے وابستہ لوگوں میں تشویش پھیلی۔رئیل اسٹیٹ،  زراعت اور کنسٹرکشن کے شعبوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے بیشتر اقدامات اٹھائے گے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے 11 یا 12 ریویو ہوتے ہیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے پر 9 واں ریویو ہو جائے جو کہ گزشتہ حکومت کی کوتاہیوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ ہماری کوشش ہے کہ نگراں حکومت کے آنے تک اسی راستے پر چلیں۔

مصنف کے بارے میں