اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ملک میں مارشل لا لگا تو ہم مداخلت کریں گے۔
دوران سماعت اعتزاز احسن کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ ضیا الحق کے دور میں ہوتا رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ دور کا ضیا الحق کے دور سے موازنہ نہ کریں۔
اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ہم کسی ریٹائرڈ جج کو 102 افراد سے ملاقات کے لیے فوکل پرسن مقرر کر سکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کو جواب دیا کہ وہ اس حوالے سے ان کے چیمبر میں بتائیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں زیر حراست افراد کو بنیادی حقوق ملیں اور زیر حراست افراد کو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت ہو۔