میڈیا ریگولیشن ترمیمی بل 2023: چیئر مین پیمرا کے اختیارات محدود، 5 نئے سیکشن شامل

 میڈیا ریگولیشن ترمیمی بل 2023: چیئر مین پیمرا کے اختیارات محدود، 5 نئے سیکشن شامل
سورس: File

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئینی مدت پوری ہونے سے قبل میڈیا ریگولیشن سے متعلق قانون سازی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ترمیمی بل 2023  قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

 

 وزارت اطلاعات و نشریات نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) قانون میں ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس بل کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے، پیمرا کے 9 سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہیں جبکہ اس میں 5 نئے سیکشن شامل کیے گئے ہیں۔

 ترمیمی بل کے تحت چئیرمین پیمرا کے اختیارات کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد چیئرمین کا کسی بھی چینل کا لائسنس کی معطلی یا منسوخی کا اختیار ختم کیا جائے گا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق پیمرا اتھارٹی میں میڈیا ورکرز اپنی شکایات کونسل آف کمپلینٹس میں جمع کراسکیں گے۔  پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔

 مجوزہ ترمیم کے تحت میڈیا مالکان 60 روز میں تنخواہوں کی ادائیگی کے پابندہوں گے، تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سرکاری اشتہار نہیں دیا جائے گا۔

نئے قانون میں فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کی بھی تشریح کی گئی ہے جس میں ٹی وی چینل کے ضابطہ اخلاق میں ڈس انفارمیشن نشر نہ کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔

نئے قانون کے تحت ڈس انفارمیشن کی تشریح وہ خبر جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن اور من گھڑت ہو کہلائے گی، ذاتی، سیاسی یا مالی مفاد یا ہراساں کرنے کے لیے دی گئی خبر ڈس انفارمیشن کہلائے گی، دوسرے فریق کا موقف لیے بغیر خبر بھی ڈس انفارمیشن کہلائے گی۔

اس کے علاوہ اسلام آباد اور صوبوں میں ملازمین کی شکایات کونسل تشکیل دی جائیں گی، شکایات کونسل ایک چئیرمین اور 5 ارکان پر مشتمل ہوں گی، شکایات کونسل کی مدت 2 سال ہوگی۔

شکایات کونسل میں ایک پی بی اے اور ایک پی ایف یو جے کا نمائندہ شامل ہوگا۔ کونسل لائسنس منسوخی یا معطلی کا فیصلہ کرے گی۔ چیئرمین پیمرا اور دو ارکان معاملہ کونسل کو بھیجیں گے جبکہ فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔

مجوزہ بل کے مطابق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چینلز کو 10 لاکھ روپے جبکہ سنگین خلاف ورزی پر 1 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے 4 سال میں جو وزیراعظم تھے انہیں میڈیا پریڈیٹر کہا جاتا تھا، صحافیوں کو اغواء کیا جاتا، ان کے چلتے پروگرام بند کر دیے جاتے، پچھلے دور میں میڈیا پر دباﺅ ڈالا گیا، ترامیم کے تحت اتھارٹی کے اندر خواتین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیمرا بل کی تیاری پر وزیراعظم، کابینہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

مصنف کے بارے میں