اسلام آباد : موجودہ حکومت نے توانائی کے شعبے کی بہتری اور پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مشکل وقت کا سامنا کرنے والے عام آدمی کی تکالیف کو کم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، توانائی کے شعبے میں بہتر حکمت عملی کے مثبت اثرات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور پی آئی اے اور ریلوے کے کرایوں میں کمی کی صورت میں سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔
پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کے بجائے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 18 روپے 50 پیسے اور 40 روپے 54 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے ایکسپریس ٹرینوں کی اکانومی کلاس میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے کرایوں میں 10 فیصد کمی کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اندرون ملک پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی اکانومی اور بزنس کلاسوں کے کرایوں میں بھی کمی کی گئی ہے جبکہ بین الاقوامی پروازوں کے کرایوں میں 15 فیصد کمی کی گئی ہے جس کا مقصد جیٹ فیول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ مسافروں کو پہنچانا ہے۔
وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ حکومت کی موثر پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی تیل کی درآمد میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور موثر انتظام کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کا ذخیرہ ریکارڈ ترین سطح پر ہے۔ رواں سال جون میں ملک میں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں موثر انتظام کے ساتھ تقریباً 9 فیصد کم پٹرولیم مصنوعات درآمد کی ہیں۔ جون 2021 میں ملک میں تقریباً 778,000 میٹرک ٹن پٹرول فروخت ہوا جو جون 2022 میں کم ہو کر704,000 میٹرک ٹن پر آگیا جو کہ 9 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح بڑی گاڑیوں اور زرعی مشینری میں استعمال ہونے والے ڈیزل آئل کی فروخت میں بھی 8 سے 9 فیصد کمی آئی ہے۔
اگر جولائی-2021 اور جولائی-2022 کے درمیان موازنہ کیا جائے تو پٹرول کی کھپت میں رواں ماہ کے دوران تقریباً 30 فیصد کی کمی متوقع ہے۔ گزشتہ سال جولائی میں تقریباً 818,000 میٹرک ٹن پٹرول استعمال کیا گیا تھا اور موجودہ ماہ (جولائی) کے لئے کھپت کا تخمینہ 580,000 میٹرک ٹن ہے ۔ اسی طرح جولائی 2021 میں تقریباً 730,000 میٹرک ٹن ڈیزل استعمال کیا گیا جس کے رواں ماہ میں تقریباً 500,000 میٹرک ٹن کھپت کی امید ہے۔ ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے اس وقت ملک میں 34 دن کا پٹرول اور 66 دن کا ڈیزل کا ذخیرہ ہے ۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم تیل کی درآمد اور ذخائر کو برقرار رکھنے کے درمیان توازن پیدا کر رہے ہیں۔ملک میں توانائی کا بحران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس نے 2013 سے 2018 کے دوران مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے شروع کئے جانے والے منصوبے بروقت مکمل نہ کئے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے 720 میگاواٹ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور 1214 میگاواٹ کے شنگھائی تھر کول پاور پراجیکٹس کی تکمیل میں تاخیری حربے استعمال کیے اور اس سلسلہ میں ضروری تقاضے بروقت پورے کرنے میں ناکام رہی، اسی طرح 1263 میگاواٹ کا تریمو آر ایل این جی منصوبہ جو تین سال قبل مکمل ہونا تھا وہ بھی تاخیر کا شکار رہا، اب ان منصوبوں سے پیداوار شروع ہونے سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں نمایاں کمی آئے گی۔
پی ٹی آئی حکومت بروقت کوئلے سے چلنے والے نئے بجلی گھر لگانے میں بھی ناکام رہی اور جان بوجھ کر ایل این جی کے عالمی سپلائرز کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں سے گریز کیا ،جب یہ 2020 کے وسط میں 3 سے 5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت میں دستیاب تھی جس کی قیمت اس وقت 40 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ پچھلے 18 ماہ کے دوران مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں فرنس آئل، ایل این جی اور کوئلے سمیت ایندھن کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بجلی کی پیداوار کے نئے منصوبے شروع کرنے اور سابق حکومت کے شروع کردہ منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے بھی بین الاقوامی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جس سے توانائی کے شعبہ میں مختلف مسائل پیدا ہوئے۔ اب موجودہ حکومت مؤثر اصلاحات کے ذریعے توانائی کے شعبہ کی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔