اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے صفوں میں ایسے لوگ جن کے ضمیر زندہ اور شعور رکھتے ہیں وہ چوہدری پرویز الہی کو ووٹ نہیں دیں گے ،ماضی میں عمران خان نے خود اراکین اسمبلی کو خرید کر مانگے تانگے کی حکومت بنائی، ن لیگ پیسوں کی ایسی سیاست پر لعنت بھیجتی ہے ، سیاسی حق کے طور پر تمام لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، کسی کے مجبور کرنے پر نہیں بلک تحادی جماعتوں نے عدم اعتماد سے لیکر حکومت سازی کے فیصلے خود کیے ہیں ۔وہ جمعرات کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں دیگر معمول کے ایجنڈا آئٹم کے علاوہ چیئرمین نیب کی تقرری پر کابینہ نے فیصلہ کیا ہے ،آفتاب سلطان نے جہاں جہاں خدمات سرانجام دیں ، ایک دیانتدار اور میرٹ پر کام کرنے والے آفیسر رہے ۔ امید ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور تجربے سے نیب کو غیر جانبدار اور احتساب کرنے والا ادارہ بنانے میں کامیاب ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے حالیہ ضمنی الیکشن کے بعد عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف جو انتہائی دھکمی آمیز باتیں کیں ہیں وہ افسوسناک ہیں ۔ ضمنی الیکشن میں انتظامی اور امن و امان قائم رکھنے کے لئے بہترین انتظامات رہے ہیں ، عمران ایک عجیب لاڈلا ہے جو ہار اور جیت دنوں صورتوں میں دھمکیاں دینے پر اترا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں چیف الیکشن کمیشن کے کردار پر مطمئن ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف سپریم کورٹ میں کچھ لو گ گئے ہیں، میڈیا میں جگہ لینے کے لئے میرے خلاف پٹیشن دائر کی گئی ہے ، ان کی خوش قسمتی ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کی پٹیشن کو اس قابل نہیں سمجھا کہ مجھے بلا کر پوچھ جائے ،اگر بلایا جاتا تو سپریم کورٹ کو ان جھوٹوں کے بارے میں بتا دیتا کہ 2018کے الیکشن کے بعد بنی گالہ میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا جو دور چلا تھا ،اس پر کس نے پیسے خرچ کیے اور کس کا جہاز چلا تھا ، ان کو معلوم نہیں تھا کہ یہ لوگ کہاں سے آئے ہیں۔
چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں کھڑے تھے تو 64 تھے اور ووٹ پر 63 ہوگئے ، عمران خان کو پتہ نہیں تھا کہ فیصل نیازی ،میاں جلیل شرقپوری ،غیاث الدین کس پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس بات کا امکان موجود ہے کہ پی ٹی آئی کے صفوں میں ایسے لوگ جن کے ضمیر زندہ اور شعور رکھتے ہیں وہ چوہدری پرویز الہی کو ووٹ نہیں دیں گے ۔ کیونکہ عمران خان نے خود پرویز الہی کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا تھا ، اب اراکین کیوں ان کو ووٹ دیں ۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 371 ممبران کی یہ اہمیت ہے کہ اس ایوان کا قائد دو سکینڈ میں اسمبلی توڑ نے کی باتیں کر رہے ہیں ،سیاسی طور پر ہم سب کے ساتھ رابطے کر رہے ہیں، یہ ہمارا سیاسی اور جمہوری حق ہے ، پیسے دینے کی وڈیو تو پی ٹی آئی والوں کی پکڑی جارہی ہیں ، آزاد کشمیر کے الیکشن میں بھی پیسےدینے کی وڈیوز چلتی رہی ہیں، کبھی انہوں نے اپنے گربیان میں نہیں جھانکتا ، ان کا کام صرف لوگوں پر الزام لگانا ہے، ن لیگ اس قسم کی سیاست پر لعنت بھیجتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہی پنجاب اسمبلی کا قائد منتخب ہونے کا حق نہیں رکھتے ، معزز ممبران کو قیمتی ووٹ اس طرح ضائع نہیں کرنا چائیے، آج(جمعہ ) کو پنجاب اسمبلی میں اہم انتخاب ہونے جارہا ہے ،اس حوالے سے حکمت عملی طے کر لی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں 371 اراکین ہیں، سیاسی شعور اور جمہوری سوچ کی بنیاد پر یہ سمجھتا ہوں کہ 50 اراکین سمجھتے ہوں گے کہ یہ غلط ہورہا ہے ، یہ اپنا ووٹ خلاف استعمال کرسکتے ہے یا اپنا و ووٹ روک سکتے ہیں ۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کسی کے مجبور کرنے پر نہیں بلکہ عدم اعتماد تحریک ،اقتدار میں آناتحادی جماعتوں کا ا اپنا فیصلہ تھا ،ہمارے اتحادیوں کے فیصلوں کو مسلم لیگ ن کی مجلس عاملہ میں زیر بحث لایا گیا، پارٹی لیڈر نواز شریف نے ان اجلاسوں کی صدارت کی اسی میں حتمی فیصلے ہونے کے بعد اتحادی جماعتوں کی حکومت قائم ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت قائد پنجاب اسمبلی کا الیکشن ہورہا ہے ، اس میں شہباز شریف اور پرویز الہی کے درمیان مقابلہ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آفتاب سلطان نیب کے ادارے کو تمام الزامات سے باہر نکالیں گے اور شفاف احتساب کو یقینی بنائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ساڑھے تین سال حکومت کا ملبے اور مسلم لیگ ن کے ووٹرز ،ورکرز اور مقامی نمائندوں نے منحرف اراکین کو قبول نہیں کیا ، ان دو وجوہات کی بنیاد پر ضمنی الیکشن دل سے نہیں لڑا ،اس لئے نتائج ایسے آئے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہورہی ہے، ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کابینہ کو بریفنگ دی ہے ۔