واشنگٹن: امریکی نیٹ ورک سی این بی سی کو انٹرویو میں انھوں نے 2017 میں چین سے درآمد کی گئی 505 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں 500 تک کے لیے جانے کو تیار ہوں اور میں یہ سیاست کے لیے نہیں کر رہا۔ میں یہ اپنے ملک کی خاطر بہتر ی کے لیے کر رہا ہوں اور چین ہمیں کافی عرصے سے کاٹ رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے رواں ماہ چین کی 34 ارب ڈالر کی مصنوعات کے لیے 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی لگائی تھی۔ جس کے نتیجے میں چین نے بھی پوری طور پر اتنی ہی مالیت کی امریکی مصنوعات پر یکساں شرح سے ٹیرف عائد کر دیے تھے اور واشنگٹن پر اقتصادی تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ امریکا مزید 16 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے کا جائزہ لے رہا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں سے 4 فلسطینی شہید
گزشتہ روز ٹرمپ نے اپنے انٹرویو میں اپنے دعوے کا اعادہ کیا کہ امریکا ٹریڈ پالیسی سمیت ایشوز پر فائدہ اٹھا رہا ہے۔ میں انھیں (چین کو) خوف زدہ کرنا نہیں چاہتا بلکہ میں انھیں بہتری پر مجبور کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے صدر زی بہت پسند ہیں مگر یہ بہت غیر منصفانہ ہے۔
انھوں نے فیڈرل ریزرو کی پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ بعد میں وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ صدر مرکزی بینک کی آزادی کا احترام کرتے ہیں اور پالیسی سازی میں مداخلت کرنا نہیں چاہتے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چین اور روس کا شمالی کوریا کو تیل کی فراہمی روکنے سے انکار
علاوہ ازیں امریکی صدر نے اپنی ٹوئٹ میں چین اور یورپی یونین پر تجارتی فائدے کے لیے اپنی کرنسیوں کی قدر مصنوعی طور پر کم رکھنے کا الزام عائد کیا اور مرکزی بینک کی شرح سود بڑھانے کی پالیسی کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس سے سب کو نقصان ہو رہا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں