واشنگٹن:حال ہی میں امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ہونے والے ایک تفصیلی مضمون میں لکھا گیاہے کہ دنیا کوداعش کی نسبت پاسداران انقلاب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
مضمون میں داعش اور پاسدارن انقلاب کی جنگی صلاحیتوں کے بارے میں ایک تقابلی جائزہ بھی لیا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کی تعدادایک لاکھ25ہزار ہے جب کہ پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی تعداد 30لاکھ ہے۔ دوسرے الفاظ میں پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی تعداد داعش کے جنگجوؤں سے چار گنا زیادہ بتائی جا رہی ہے ۔
اہم بات یہ ہے کہ داعش صرف خشکی کی سطح پر لڑنے والے جنگجوؤں پر مشتمل ہے لیکن پاسداران انقلاب کے پاس اسپیشل کمانڈور فورسز کے ساتھ ساتھ منظم بری اور نیول فوج کی بھاری نفری موجود ہے جو جدید ترین ہتھیار وں سے لیس ہے۔ یوں اس مضموں میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کو لاحق خطرات میں دہشت گرد تنظیموں میں پاسداران انقلاب واحد مضبوط دشمن عسکری ادارہ ہے جو بیک وقت بری، بحری اور فضائی فورس پر مشتمل ہے۔
پاسداران انقلاب کا ہدف ایران کے’اسلامی جمہوری ریاستی نظام‘ کا دفاع، مخالف تنظیموں کا سدباب، ایران میں مخصوص مذہبی تعلیمات کی ترویج اور ایرانی انقلاب کو مشرق وسطیٰ اور دوسرے ملکوں تک پھیلانا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع اس مضمون میں لکھا گیا کہ ایران نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کے قتل عام کے لیے پاسداران انقلاب کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاسداران انقلاب کے باعث افغانستان اور عراق میں امریکی افواج کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ لبنان میں حزب اللہ اور فلسطین میں حماس کا بھی پشتی بان بھیہے۔ یوں امریکی فوج کو داعش نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا کہ پاسداران انقلاب کی طرف سے پہنچایا گیا۔