سرگودھا: میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز جمشید دستی انسداد دہشت گردی کے عدالت میں پیش ہوئے تھے ۔ پیشی کے بعد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایوانوں میں 90 فیصد کرپٹ جاگیردار اور معاشی دہشتگرد بیٹھے ہیں۔ ملک میں کوئی جمہوریت نہیں کیونکہ کروڑوں لگاؤ اربوں کماؤ کے تحت الیکشن لڑا جاتا ہے۔
انہوں نے ایک اور سنگین الزام لگایا کہ ایوانوں میں فحش عورتیں وزیروں کی گاڑیوں میں آتی ہیں اور پولیس انہیں سیلوٹ کرتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ تمام اداروں کو یہ معلوم ہے اس کے باوجود آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی حکمرانوں کے کہنے پر تشکیل دی گئی تھی اب چوری پکڑی گئی ہے تو حواس باختہ ہو گئے ہیں۔
قبل ازیں انسداد دہشتگردی سرگودھا کی عدالت نے جمشید دستی کے خلاف پانی توڑنے ، اشتعال انگیز تقریر کرنے کے مقدمات کی سماعت کی جہاں انہوں نے اپنا موقف پیش کیا تاہم عدالت نے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے جمشید دستی نے 2014 میں بھی دعویٰ کیا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں شراب اور عورتوں کو لایا جاتا ہے جبکہ ہر وقت لاجز میں سے چرس کی بُو آتی رہتی ہے۔ جمشید دستی کے بیان کے بعد نامعلوم شخص ان کے کمرے کے باہر شراب کی خالی بوتل رکھ گیا تھا ۔ جمشید دستی نے شراب کی خالی بوتل پارلیمنٹ لاجز میں تعینات پولیس اہلکار کے حوالے کر دی اور کہا تھا کہ ان کا سچ بعض لوگوں کو پسند نہیں مگر وہ سچ بولتے رہیں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں