اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اور رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے معیشت کے تقابلی جائزے کے لئے ٹی وی پر حکومت کو مباحثے کا چیلنج دے دیا۔ کہا صدارتی نظام پر بحث کرانے والے بتائیں صدارتی نظام نے پاکستان کو دولخت کرنے کے علاوہ کیا دیا ؟صدارتی نظام پر بحث کا اتنا ہی شوق ہے تو سوشل میڈیا کی بجائے ایوان میں بحث کرالی جائے مگر اپوزیشن کسی صورت صدارتی نظام کو نہیں مانے گی۔
قومی اسمبلی اجلاس پینل آف چیئر امجد علی خان کی صدارت میں ہوا تو سب سے پہلے لاہور دھماکے کے شہدا کے لئے دعائے مغفرت کی گئی جس کے بعد بائیس تیئس مارچ کو قومی اسمبلی ایوان او آئی سی ممالک وزرائے خارجہ اجلاس کے لئے استعمال کئے جانے کی تحریک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی جسے زبانی ووٹنگ پر منظور کرلیا گیا ۔
اجلاس میں کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ سمیت متعدد بلز اور قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کی گئیں ۔ دوآرڈیننس کو ایک سوبیس روز کی توسیع دے دی گئی ۔ ایک بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو منظوری کے لئے بھیج دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں جیسے ہی احسن اقبال نے شاہ محمود قریشی کی بات کا جواب دینا شروع کیا توحکومتی بنچز سے کورم کورم کی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں مگر اسپیکر اسد قیصر نے حکومتی بنچز کی آواز پر کان نہیں دھرے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج شاہ محمود قریشی کی تقریر سے لگا کہ وہ اپنے آپکو عمران خان کے متبادل کے طورپر پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود کی تقریر سے لگا جیسے وہ اپنی وزارت کے علاوہ سب وزارتوں کے کام کرتے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی اپنی تقریر میں کسی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔وزیر خارجہ کو چین سے کورونا کی وجہ سے واپس آئے طلبا کی واپسی پر جواب دینا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیر خارجہ میں شوکت ترین ڈاکٹر حفیظ شیخ سمیت سب نظر آرہا تھا یہ کل تک آصف علی زرداری کے تعریفیں کرتے تھے آج تنقید کررہے ہیں ۔ یہ کل عمران خان پر بھی تنقید کرتے نظر آئیں گے۔آپ ہمیں معیشت کی ترقی باتیں نہ سنائیں ہمیں کورونا کے اثرات نہ دکھائیں۔کورونا کے اثرات کیا صرف ہم پر پڑے بھارت پر نہیں پڑے ۔ آئیں ٹی وی پر مباحثہ کرلیں معیشت ہم نے ٹھیک کی یا آپ نے ٹھیک کی اگر معیشت آپ نے ٹھیک کرلی ہے تو پھر پاکستان مہنگا ترین ملک کیوں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر صدارتی نظام کی باتیں پھیلائی جارہی ہیں اس ملک میں صدارتی نظام رہے کیا دیا صدارتی نظام نے ملک توڑ دولخت کروادیا دنیا میں کبھی نہیں ہوا کہ اکثریتی آبادی ملک چھوڑ کر چلی جائے شیخ مجیب الرحمن آخری وقت کہتا رہا کہ مارشل لاختم کرو اسمبلی اجلاس بلائیں ۔ صدر یحیی نے اپنی صدارتی سیٹ کے لئے مارشل لا نہ اٹھایا ۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ پیرزادہ نے اس ایوان میں رپورٹ پیش کی تھی کہ پاکستان کے عوام ہی نظام کا فیصلہ کریں گے پاکستان کے عوام پارلیمانی نظام کے ذریعے چلیں گے
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہرنے کہا کہ پانچ اعشاریہ چار فیصد گروتھ ریٹ پر ساڑھے سات ارب ڈالر کے قرضے لیئے گئےہماری پانچ عشاریہ چار فیصد گروتھ میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں مسلم لیگ ن نے پانچ اعشاریہ چار فیصد گروتھ کیلئے ملک کو دیوالیہ کردیا۔
حماد اظہر نے احسن اقبال کو طعنہ ماراآپا نثار فاطمہ کا بیٹا آج ہمیں صدارتی نظام پر تنقید کررہا ہے احسن اقبال نے ایوب خان کا نام لیا پرویز مشرف کا نام لیا جنرل ضیاکا نام کیوں نہیں لیا جنرل ضیا الحق کے دور کا جواب تو یہ دیں ۔ یہ ٹی وی پر مباحثے کا چیلنج دیتے ہیں میں اسی ایوان میں مباحثے کے لئے تیار ہوں مگر اپوزیشن کو بیٹھ کر سننا ہوگا ۔
احسن اقبال نے ایک بار پھر جواب دیا جو وزیر ملک کو گیس دے نہیں سکے وہ معیشت کیا چلائیں گے یہ ناکام وزیر ہمیں لیکچر دینے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ اپوزیشن واضح پیغام دے رہی ہے کہ صدارتی نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے آج تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے ادوار کا جواب دینے کو موجود ہے یہ قوم صدور کے ادوار کا جواب کس سے پوچھے ؟صدارتی نظام ڈکٹیٹر پیدا کرتا ہے صدارتی نظام پر بحث اس ایوان میں کرائی جائے یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ آئین پر ابہام پیدا کیا جائے پاکستان کی عدلیہ اسٹیبلشمنٹ اور مقننہ ملکر فیصلہ کریں کہ آئین پر ہی عمل ہوگا کوئی ایک پارٹی ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتی۔