اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے علما وفد کی ملاقات جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری بھی شریک ہوئے ۔علما نے اس موقع پر پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کے ویژن اور اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کی تعریف۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے حوالے سے جئید علمائے کرام کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ علمائے کرام سے ملاقاتوں کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا تاکہ ملک کو درپیش مسائل کے حل میں علمائے کرام کی مشاورت اور رہنمائی جاری رہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ، پاکستان اور امت مسلمہ میں اتحاد اور یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ دو سال میں اس ضمن میں اپنی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے سب سے زیادہ آواز اٹھائی۔وزیراعظم نے علمائے کرام کے ملک کو درپیش مسائل پر، خواہ وہ انتہا پسندی سے نمٹنے کا مسئلہ ہو یا فرقہ واریت سے نمٹنے کا ہو ، کلیدی کردار کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ امت مسلمہ میں تفریق اور تقسیم پیدا کرنے کی مذموم سازشوں کا مقابلہ کرنے کے ضمن میں علمائے کرام کے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات میں وفد میں پیر محمد امین الحسنات شاہ، پیر چراغ الدین شاہ، ڈاکٹر قبلہ ایاز، پیر نقیب الرحمن، مولانا عبدالخبیر آزاد، پیر حبیب عرفانی، صاحبزادہ محمد حامد رضا، سید ضیاء اللہ بخاری، پیر سلطان احمد علی حق باہو، علامہ محمد حسین اکبر، مفتی ابو بکر محی الدین، مولانا محمد عادل عطاری، مولانا محمد طیب قریشی، مفتی فضل جمیل رضوی، مولانا حامد الحق، پیر شمس الامین،پیر حبیب اللہ شاہ، محمد قاسم قاسمی، صاحبزادہ محمد اکرم شاہ اور پیر مخدوم عباس بنگالی شامل تھے ۔
علمائے کرام نے وزیرِ اعظم کی جانب سے اقوام متحدہ میں تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور مغرب میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے شاندار موقف اپنانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ پوری امت مسلمہ کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کی ہے ۔ علمائے کرام نے وزیراعظم کی اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرنے پر بھرپور تعریف کی۔
علمائے کرام نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے موضوع کو جس انداز میں وزیر اعظم نے مغرب میں اٹھایا ہے اس طرح اسلامی دنیا کے کسی لیڈر نے ماضی میں نہیں اٹھایا جس کے لئے امت مسلمہ وزیراعظم کی معترف ہے۔ علمائے کرام نے وزیر اعظم کے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کے ویژن اور اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کی تعریف۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیراعظم کے شانہ بشانہ کردار ادا کرنے اورپاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
علمائے کرام نے وزیر اعظم کے اقلیتوں کے تحفظ اور ان کے مذہبی مقامات کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کی اقلیتی برادری اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتی ہے جبکہ بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ کورونا وباء کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم کی دانشمندا نہ حکمت عملی اور مساجد میں فرائض کی انتہائی احسن طریقے سے ادائیگی کے حوالے سے علمائے کرام نے حکومتی اقدامات کی تعریف کی ۔
وفد نے وزیراعظم کی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں بھرپور اور موثر طریقے سے اجاگر کرنے اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے پہلی مرتبہ ایک مدلل موقف اختیار کرنے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ وزیراعظم عمران خان کو عالم اسلام کے حقیقی لیڈر کے طور پر دیکھتی ہے۔علمائے کرام نے ملک میں مدارس کی بہتری خصوصاً نظام و نصاب تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ضمن میں بھی حکومتی کاوشوں کو سراہا اور اس ضمن میں تجاویز پیش کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔