پشاور: صوبائی حکومت نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ایک اہم بل تیار کر لیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے مرتکب مجرموں کو سزائے موت یا عمر قید دی جا سکے گی۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اس بل کو چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر ترمیمی بل کا نام دیا گیا ہے۔
اس مجودہ بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے والے مجرموں کو ناصرف موت کی سزا یا عمر قید تجویز ہوگی بلکہ ان کی آڈیو ریکارڈنگ کرکے عوام کو فراہم کر دی جائے گی لیکن یہ معاملہ حکومتی اجازت سے مشروط رکھا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کئے جانے والے اس مجوزی بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے والے عمر قید کے مجرموں کو کبھی پیرول پر رہا نہیں کیا جائے گا، انھیں تادم مرگ جیل میں ہی رکھا جائے گا، ان کی سزا میں معافی پر بھی غور نہیں کیا جائے گا۔
اس بل کے تحت تجویز کیا گیا ہے کہ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے دوران ان کی فلم بندی کرنے والے مجروں کو پچیس سال تک کی سزا دی جا سکے گی۔
اس کے علاوہ بچوں کی سمگلنگ کرنے والوں کو 25 سال قید کی سزا دینے کی بھی بات کی گئی ہے۔
بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرموں کا تمام ریکارڈ نادرا کو فراہم کرنے پر بھی اس بل میں بات کی گئی ہے۔
بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ بچوں کیساتھ بدکاری میں ملوث افراد کو کوئی ادارہ اگر نوکری دینے کی کوشش کرے گا تو اسے 10 سال قید اور 1 کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
صوبائی وزیر انعام ہشام اللہ نے اس بل پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے قانون بنانے کیلئے کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔