چیف جسٹس سے اپوزیشن وفد کی ملاقات، پی ٹی آئی نے شکوے شکایتوں کا اظہار کر دیا

چیف جسٹس سے اپوزیشن وفد کی ملاقات، پی ٹی آئی نے شکوے شکایتوں کا اظہار کر دیا

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپوزیشن کے پانچ ارکان نے ملاقات کی، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے اپنے شکوے شکایتوں کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق، اپوزیشن ارکان کی یہ ملاقات چیف جسٹس کے گھر پر ہوئی اور تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد باقاعدہ اعلامیہ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اس ملاقات سے قبل، وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتی وفد بھی چیف جسٹس سے ملاقات کر چکا ہے۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہم نے چیف جسٹس کو اپنی پارٹی کے مسائل سے تفصیل سے آگاہ کیا۔ ہم نے انہیں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور ان کے عدالت کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ ملاقات چیف جسٹس کی درخواست پر کی گئی، جس میں انہوں نے عدالتی اصلاحات کے حوالے سے دس نکاتی ایجنڈا ہمارے ساتھ شیئر کیا۔ ہم نے اس پر اپنی تجاویز چیف جسٹس کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور ان کی ڈاکٹر اور بچوں سے ٹیلیفون کے ذریعے بات کرنے کی رسائی پر بھی گفتگو کی گئی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ملاقات میں چیف جسٹس پاکستان نے انصاف کی فراہمی میں حائل مسائل پر بات کی اور بتایا کہ اس ملاقات سے قبل بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے ملاقات کی گئی۔ انہوں نے ملٹری کورٹ کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کو آگاہ کیا۔

عمر ایوب نے مزید کہا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے وکلاء کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے، پنجاب میں پولیس گردی اور ریاستی دہشت گردی کی شکایت کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے کارکنوں پر جعلی ایف آئی آرز درج کی جا رہی ہیں اور وکلاء کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے بھی چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے اور پورا نظام عدل مذاق بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس صورت حال کا نوٹس نہ لیا گیا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

مجموعی طور پر، ملاقات میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے عدلیہ کے سامنے اپنے شکوے، مسائل اور مشکلات کو کھل کر بیان کیا۔

مصنف کے بارے میں