اسلام آباد: مسلم لیگ ن نے پیکا آرڈیننس کو پارلیمان اور عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ۔ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ پیکا کے تحت ہتھکڑیاں صحافیوں کو نہیں وزیر اعظم اور پوری کابینہ کو لگنی چاہئیں جو دن رات فیک نیوز پھیلاتے ہیں پشاور سے آنے والی فون کالز کا بتا دیا ہے اگر راولپنڈی اور اسلام آباد سے بھی فون آئے تو بھی پریس کانفرنس میں نام بتاؤں گی۔
سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی آرڈیننس تمام پاکستانیوں پر لاگو ہو گا لیکن سب سے پہلے یہ قانون عمران خان پر لاگو ہونا چاہیے اور جھوٹے الزامات پر عمران خان کو گرفتار کر کے دس سال سزا دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اچانک آرڈیننس لانا سمجھ سے بالاترہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا 2016 کا قانون ہے جس میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون میں بہتری لانا ضروری ہے۔ن لیگ کی مرکزی ترجمان نے کہا کہ موجودہ قانون میں سیکشن 20، 2 اور 43 میں ترامیم کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا گفتگو اس میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کو یہ قانون پڑھنا بہت ضروری ہے۔ پیکا قانون عمران خان کی 22 کروڑ عوام کو ذہنی غلام بنانے کی کوشش ہے اور اسی لیے ترامیم کی گئی ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ترامیم اس لیے کی گئیں کہ عمران خان کو تنقید برداشت نہیں ۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ الزام کی کوئی تعریف بھی موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے اس قانون کے تحت فیک نیوز کہہ دینے سے سزا ہو جائے گی۔