اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پیسہ چوری کرکے باہربھیجنا پاکستان جیسے ملکوں کا اہم مسئلہ ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے ٹویٹ میں کہا کہ پاناما، پنڈورا اوراب سوئس اکاؤنٹس کی کہانی۔کرپشن اورمنی لانڈرنگ پاکستان جیسے ملکوں کا اہم ترین مسئلہ ہے۔
پانامہ،پنڈورا اوراب سوئس اکاؤنٹس کی کہانی۔۔پہلے پیسے چوری کرو پھر ملک سے باہر بھیج دو ،کرپشن اور منی لانڈرنگ پاکستان جیسے ملکوں کااہم ترین مسئلہ ہے، @ImranKhanPTI اس مسئلہ پرمسلسل آواز اٹھا رہے ہیں کہ امیر ملک غریب ملکوں کے اس استحصال کو روکیں،اب سارےMoney Laundererاتحادبنارہےہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 21, 2022
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اس مسئلے پرمسلسل آواز اٹھا رہے ہیں کہ امیر ملک غریب ملکوں کے اس استحصال کوروکیں۔ سارے منی لانڈرر اب اتحاد بنا رہے ہیں۔
گزشتہ روز سوئس سیکرٹس کے نام سے سوئس بینکوں میں 100 ارب ڈالرز سے زائد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات او سی سی آر پی نے سامنے لانے کا اعلان کیا تھا۔
اس سلسلے میں منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے تحت او سی سی آر پی نے سوئٹزرلینڈ کے ایک بینک کے 18 ہزار اکاؤنٹس کی تفصیلات شائع کردی ہیں۔ شائع شدہ تفصیلات کے تحت سوئس بینک کے70 سے زائد سال کے بینک اکاؤنٹس ڈیٹا کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ اکاؤنٹس میں 100 ارب ڈالرز سے زائد کی رقوم کے ریکارڈ کی تحقیقات کی گئیں۔شائع شدہ تفصیلات کے تحت قازقستان کے صدر کے خاندان کے سوئس بینکوں میں 17 ارب سے زائد کے اثاثے ہیں۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے واپڈا کے سابق چیئرمین زاہد علی اکبرکے خفیہ اکاؤنٹ کا بھی سوئس سیکریٹس میں انکشاف کیا گیا ہے۔
زاہد علی اکبر خان کے خفیہ سوئس اکاؤنٹ میں 3 ارب روپے جمع کرائے گئے۔ واضح رہے کہ زاہد علی اکبر پر واپڈا میں 176 ملین روپے کی خورد برد کا الزام تھا۔ 2006 میں زاہد علی اکبر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔ وہ 1987 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بھی رہے تھے۔
او سی سی آرپی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 100 ارب ڈالرز سے زائد کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آئی ہیں جو مجموعی طورپر18 ہزار بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پر مشتمل ہیں۔
او سی سی آر پی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق جنرل اختر عبدالرحمان کے بیٹوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔
اس سلسلے میں شائع شدہ تفصیلات کے تحت ہارون اختر ، اکبر اور غازی کے نام سے مشترکہ اکاونٹس 1985 میں کھولے گئے اور اس وقت کاؤنٹس میں 3.7ملین ڈالرز یعنی 64 کروڑ روپے رکھے گئے۔
جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ اکبر کے نام پر ایک اور اکاونٹ 1986 میں کھولا گیا اور اس اکاؤنٹ میں نومبر 2010 تک ایک ارب 60 کروڑ روپے سے زائد رقم موجود تھی۔
او سی سی آر پی کے مطابق ہارون اختر اور اکبر نے ان کے سوالات کے جواب نہیں دیے جب کہ اکبر غازی نے کہا کہ سوئس اکاونٹس سے متعلق خبر درست نہیں ہے۔
سوئس سیکرٹس کے مطابق ان اکاؤنٹس میں موجود رقوم کی مالیت 100 ارب ڈالرز ہے اور یہ رقم پاکستانی روپے میں 17 ہزار 600 ارب روپے کے مساوی بنتی ہے۔
اس حوالے سے جاری کردہ تفصیلات کے تحت زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے کے مخالفین کو کچلنے کے لیے ایک بینک نے 10 کروڑ ڈالرز کی رقم دی۔
سابق مصری صدر حسنی مبارک اور سابق مصری انٹیلی جینس چیف عمر سلیمان کے بھی اکاؤنٹس نکلے ہیں جب کہ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف کے اکاؤنٹس کی بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
رپورٹس کے تحت قازقستان کے صدر نے 1998 میں بطوروزیرخارجہ 10 لاکھ ڈالرزسوئس اکاؤنٹ میں جمع کرائے جب کہ قازقستان کے صدر نے برٹش ورجن آئی لینڈزمیں آف شورکمپنیاں بنائیں۔ ان اثاثوں کی مالیت 50 لاکھ ڈالرز کے مساوی تھیں۔
قازقستان کے صدر کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انہوں نے امریکہ اور روس میں 77 لاکھ ڈالرز کے اپارٹمنٹس خریدے۔
واضح رہے کہ او سی سی آر پی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 47 میڈیا اداروں کےساتھ مل کردنیا کی سب سے بڑی تحقیقات کی ہیں اور یہ تحقیقات سوئس بینکنگ کی پراسراردنیا سے متعلق ہیں۔
او سی سی آرپی نے بتایا ہے کہ تحقیقات میں سیاستدانوں، جرائم پیشہ افراد اور جاسوسوں کے مالی رازوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔