لاہور: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ بابر اعظم پاکستانی کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے میرے فیورٹ بیٹسمین ہیں لیکن ویرات کوہلی کی ذہنی پختگی ناقابل یقین ہے۔
ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں میزبان نے اسد عمر سے سوال کیا کہ آپ کو بابر اعظم، سٹیو سمتھ، کین ویلمسن اور ویرات کوہلی میں سے کسی کا انتخاب کرنا ہو تو آپ کا فیورٹ پلیئر کون ہوگا؟
اس کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ بطور پاکستانی بابر اعظم میرے فیورٹ کھلاڑی ہیں لیکن اگر ان چاروں کھلاڑیوں میں سے میں اگر کسی کو منتخب کروں گا تو وہ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ویلمسن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کین ویلمسن نے اکیلے اپنی کارکردگی سے کیوی ٹیم کو دنیا کی بڑی ٹیم بنا دیا ہے۔
بھارتی کپتان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی ویرات کوہلی کی مینٹل ٹفنس کمال کی ہے۔ ہدف کے تعاقب میں اس کا ریکارڈ ان بلیو ایبل ہے۔ جس وہ فیصلہ کرکے کہ میں نے میچ جتانا ہے وت وہ جتا دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس دن ہم نے 2017ء کا میچ جیت کر بھارتی ٹیم کو نیست ونابود کر دیا تھا، اساس دن ویرات کوہلی نے جو گریس دکھائی، اس نے مجھے اس کا گرویدہ کر دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اس دن انڈیا کا مذاق اڑاتے ہوئے ٹویٹس پر ٹویٹس کئے، تاہم ویرات کوہلی شکست کے باوجود جس اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کیا تو میں نے انھیں لکھا کہ تم نے آج ثابت کر دیا کہ تم اچھے کرکٹر ہی نہیں بلکہ انسان بھی ہو۔
اسد عمر کا اپنے بارے میں کہنا تھا کہ اتنا اچھا کھلاڑی نہیں تھا کہ پاکستان کی نمائندگی کرتا۔ تاہم میں انڈر نائٹین، سکول، کالج اور کلب لیول کی کرکٹ میں حصہ لیتا رہا۔ مجھے علم تھا کہ مجھ میں وہ ٹیلنٹ نہیں ہے جس کی بدولت میں قومی ٹیم کا حصہ بن سکوں، اس لئے میں نے کرکٹ کو خیر باد کہتے ہوئے بیڈمنٹن شروع کر دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیم میں سے تین کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کھیلے اور انہوں نے کپتان عمران خان کی قیادت میں ملک کی نمائندگی کی۔ ان میں انیل دلپت، شعیب محمد اور رضوان الزمان شامل ہیں۔