کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف اضلاع میں شدید بارش کے بعد سیلاب نے تباہی مچا دی جب کہ برساتی نالوں کے بپھرنے کے بعد مکران اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
کوئٹہ سمیت، چمن، زیارت، خضدار، مکران اور دیگر شہروں میں گزشتہ کئی روز سے وقفے، وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور لسبیلہ اور مکران میں سیلابی صورتحال ہے۔
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر مینگل کا کہنا ہے کہ اوتھل میں سیلابی صورتحال کے باعث 4 افراد لاپتہ ہو گئے جب کہ ریسکیو ذرائع کے مطابق برساتی ریلے میں بہنے والے ایک شخص کی لاش نکال لی گئی۔
شمالی بلوچستان میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا تاہم ندی نالوں میں سیلابی صورتحال ہے اور سیلابی ریلے سے رابطہ سڑکوں کو شدید نقصان، ضلعی انتظامیہ چمن کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد 40 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔
وادی زیارت، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی اور کان مہترزئی میں برفباری کے بعد آمد و رفت کی بحالی کے لیے برف ہٹانے کا کام جاری ہے۔
خضدار میں سب سے زیادہ 41 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جہاں برساتی نالے بپھر گئے جب کہ مکران اور ضلع لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جہاں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیمیں روانہ کر دی گئیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لسبیلہ میں 28، سبی 21، تربت 18، قلات میں 15، گوادر میں 13، ژوب 12، جیوانی 4 اور پنجگور میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
حب ڈیم انتظامیہ کے ماطبق رات گئے ہونے والی بارش سے ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڑھ فٹ تک بلند ہوگئی اور ڈیم میں اس وقت ڈھائی فٹ پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔
دوسری جانب چترال میں برفباری کے باعث لواری ٹنل اور بالائی علاقوں کی متعدد رابطہ سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کر دی گئیں۔
گلیات میں گزشتہ شام سے ایک فٹ تک برف پڑ چکی ہے جس کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا جب کہ مانسہرہ میں شاہراہ قراقرم کھولنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔