جنوبی کوریا: سائنسدانوں نے زہر خورانی یعنی فوڈ پوائزننگ کی وجہ بننے والے بیکٹیریا میں جینیاتی تبدیلی کرکے انہیں کینسر کا علاج کرنے کے قابل بنالیا ہے اور ان کی ابتدائی آزمائشیں کامیاب بھی رہی ہیں۔
جنوبی کوریا میں کونام نیشنل یونیورسٹی ہواسن اسپتال سائنسدانوں نے فوڈ پوائزننگ کا باعث بننے والے سیلمونیلا جرثومے میں جینیاتی ترمیم کے ذریعے اسے کینسر کا قلع قمع کرنے کے قابل بنالیا ہے۔
جنوبی کوریائی ٹیم نے 10 سالہ تحقیق کے بعد بالآخر سیلمونیلا بیکٹیریا میں ایسی اہم جینیاتی تبدیلیاں کرلیں جن کی بدولت ان سے خارج ہونے والی ’’ایف ایل اے بی‘‘ (FlaB) پروٹین، سرطان زدہ خلیات کی جھلی سے چپک جاتی ہے اور یوں انسانی جسم کا امیون سسٹم انہیں پہچان کر ہلاک کردیتا ہے۔
یہ جینیاتی ترمیم شدہ سیلمونیلا بیکٹیریا خاص طرح کی پروٹین خارج کرتے ہیں جو سرطان زدہ خلیوں کی جھلی پر چپک جاتی ہے اور یوں جسم کا قدرتی دفاعی نظام انہیں پہچان کر خود ہی ختم کرنے لگتا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جب ترمیم شدہ سیلمونیلا بیکٹیریا کو مصنوعی طور پر سرطان میں مبتلا کیے گئے 20 چوہوں کے جسموں میں داخل کیا گیا تو یہ بیکٹیریا 2 سے 3 دن کے اندر اندر ختم تو ہوگئے لیکن اس دوران وہ سرطان زدہ خلیات پر خاص پروٹین چپکا گئے۔ وہ چوہے جن میں ترمیم شدہ سیلمونیلا بیکٹیریا داخل کیے گئے تھے، ایک ماہ بعد ان میں سرطان زدہ خلیات کی بہت ہی کم تعداد مشاہدے میں آئی۔
کسی بھی جسمانی عضو میں خلیات کی نشوونما قابو سے باہر ہوجانے کو ’’کینسر‘‘ (سرطان) کہا جاتا ہے.
چونکہ یہ جسم کے اندرونی خلیات ہوتے ہیں اس لیے انسانی جسم کا قدرتی دفاعی نظام (امنیاتی نظام یا امیون سسٹم) انہیں ’’حملہ آور‘‘ کے طور پر شناخت نہیں کرتا اور اسی لیے ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کرتا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ اپنی تعداد میں مسلسل اضافہ کرتے رہتے ہیں۔