تہران: رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ کہاہے کہ فلسطین کے غمناک قصے اور اس پائیدار، صابر اور بردبار قوم کی اندوہناک مظلومیت سے، ہرحریت پسند، حق پرست اور انصاف پسند انسان کے دل کو سخت صدمہ پہنچتا ہے۔
رہبرانقلاب اسلا می نے منگل کی صبح تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ امریکا اور بعض دیگر مغربی حکومتوں کی پشت پناہی میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی قوم کی وحشیانہ سرکوبی، فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری، قتل و غارت، فلسطینیوں کی زمینوں پرناجائزاورغاصبانہ قبضہ اور ان کی زمینوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر، شہر بیت المقدس اور مسجد الاقصی نیز دیگر اسلامی و عیسائی مقامات کا تشخص اور ان کا چہرہ تبدیل کرنے کی کوشش ایسی حالت میں جاری ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس سلسلے میں عالمی برادری کی جانب سے کسی مناسب ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے کہاکہ فلسطینی قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ خداوند متعال نے اس پر احسان کیا ہے اور مسجدالاقصی اور اس مقدس سرزمین کے دفاع کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈالی ہے۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ تاریخ میں کی جانے والی منطقی کوششوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تاریخ کے کسی بھی موڑ پر دنیا کی کسی بھی قوم کو اتنے زیادہ رنج و الم اور ظالمانہ اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے کہ ایک بیرونی سازش کے تحت ایک ملک پر مکمل طور پر تسلط قائم کر لیا گیا اور اس ملک کی قوم کو اس کے ملک اور گھر سے بے گھر کر دیا گیا اور اس کی جگہ دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو لاکر بسا دیا ہو اور اس قوم کے حقیقی وجود سے چشم پوشی کر کے جعلی وجود کے ساتھ کسی قوم کو آباد کر دیا گیا ہو البتہ یہ تاریخ کا ایک ناپاک صفحہ ہے جس کا باب دیگر آلودہ صفحات کی مانند خداوند متعال کے اذن اور اس کی مدد و نصرت سے بند ہو جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ کہاکہ تہران میں یہ کانفرنس، ایسے سخت ترین علاقائی وعالمی حالات میں منعقد ہو رہی ہے کہ ہمارا علاقہ، جو ایک عالمی سازش کے خلاف جدوجہد میں فلسطینی قوم کا ہمیشہ حامی رہا ہے، آجکل ناخواستہ طور پر متعدد بحرانوں اور بدامنی سے دوچار ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہاکہ علاقے کے کئی اسلامی ملکوں میں پائے جانے والے بحران اس بات کا باعث بنے ہیں کہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کی مقدس امنگ کی حمایت کمزور پڑجائے۔ان بحرانوں پر توجہ ہمیں یہ بات بخوبی سمجھا دیتی ہے کہ ان بحرانوں سے فائدہ اٹھانے والی کونسی طاقتیں ہیں اور یہ وہ طاقتیں ہیں کہ جنھوں نے صیہونی حکومت کو جنم دیا تاکہ ایک طویل المدت تنازعہ مسلط کر کے علاقے میں ترقی اور امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ان اختلافات کے باوجود کہ جن سے اسلامی ممالک دوچار ہیں اور جن میں بعض اختلافات فطری اور بعض غفلت کا نتیجہ ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ان ممالک میں اتحاد کا مرکز اور ذریعہ بنے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس گرانقدر کانفرنس کا ایک ثمرہ، عالم اسلام اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کی پہلی ترجیح کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی انصاف پسندانہ اور حق پسندانہ جدوجہد کی حمایت کے اعلی و ارفع مقصد کے حصول کیلئے ہمدلی کا ماحول پیدا کرنا قرار دیا۔