شہری آباد ی کے لیے خلیج عرب اور بحر عمان کو ملانے کاایرانی منصوبہ

جنوبی صوبے فارس کو خلیج عربی سے ملاکرتمام صوبوں سے شہریوں کو مذکورہ علاقوں میں منتقل کیاجائے گا،مشیر روحانی

01:10 PM, 21 Feb, 2017

تہران:ایرانی صدر حسن روحانی کے مشیر اور ایران میں آزاد علاقوں کی کمیٹی کے سربراہ اکبر ترکان نے کہاہے کہ ان کی حکومت خلیج عرب اور بحر عمان کے ساحلوں کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس مقصد کے لیے تمام صوبوں سے شہریوں کو ہجرت کروا کر مذکورہ علاقوں میں بھیجا جائے گا،اس طرح آئندہ 55 برسوں کے دوران وہاں کی آبادی 15 لاکھ سے بڑھ کر 50 لاکھ افراد ہو جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس سلسلے میں ایرانی حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں ملک کے جنوبی صوبے فارس کو توسیع دے کر خلیج عربی سے ملانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

اس مقصد کے لیے صوبہ ہرمزگان کے ساحلی حصوں کو کاٹ کر علاحدہ کرنے کی مہم شروع کی گئی جن میں خلیج عربی کے ایک جانب پھیلے ہوئے عرب دیہات اور علاقے شامل ہیں۔ تاہم ان علاقوں کے رہنے والوں کی جانب سے احتجاج کے سبب اس مہم کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کی تقریبا 80% آبادی ساحلی علاقوں میں رہتی ہے جب کہ جنوبی ایران کے ساحلوں پر صرف 15 لاکھ افراد رہتے ہیں جو مجموعی آبادی کا 2% سے بھی کم ہے۔ترکان کے مطابق اس منصوبے کا پہلا ہدف ساحلوں کی آبادی کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ تک پہنچانا ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف صوبوں سے 25 لاکھ شہریوں کو خلیج عربی کے ساحلوں پراور دیگر 25 لاکھ کو بحر عمان کے ساحلوں پر منتقل کیا جائے گا۔

ترکان نے مزید بتایا کہ اس طرح 5 بڑے اقتصادی مراکز قائم ہوں گے اور جنوبی ساحلوں پر 5 لاکھ افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ترکان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس منصوبے کے واسطے مطلوب بجٹ مختص کرنے کے حق میں رائے شماری کی جائے۔

مزیدخبریں