اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ججز کی تعیناتی کے عمل میں ضروری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ آئینی بنچ کی تشکیل کے لیے ایک واضح مکینزم ہونا چاہیے اور آئینی بنچ میں ججز کی شمولیت کا ایک مخصوص پیمانہ طے کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ یہ پیمانہ اس بات پر مبنی ہو سکتا ہے کہ کس جج نے آئینی تشریح والے کتنے فیصلے دیے ہیں۔
مزید برآں، جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کی تعیناتی میں انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رپورٹ لینے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان ایجنسیوں کو ججز کی تعیناتی کے عمل میں کردار دیا جائے گا تو اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس صورت میں جب جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کی اکثریت پہلے ہی موجود ہے۔
انہوں نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ ایک فل کورٹ کے ذریعے لیا جانا چاہیے۔ جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق ججز آئین کی حفاظت اور دفاع کا حلف لیتے ہیں، اس لیے ججز کی تعیناتی کے رولز کو بھی اسی حلف کی عکاسی کرنی چاہیے۔