بہاولپور: صوبہ پنجاب میں بہاولپور کے شیر باغ چڑیا گھر میں بنگال ٹائیگر کے حملے میں نوجوان کی ہلاکت پر چڑیا گھر کی انتظامیہ کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کر دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ میں دائر پٹیشن میں شیر باغ چڑیا گھر انتظامیہ پر بے حسی و عدم توجہی کا الزام عائد کیا گیا، عدالت کی جانب سے رٹ پٹیشن سماعت کے لیے منظور کر لی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ نے کیوریٹر، چیف سیکریٹری پنجاب اور آر پی او بہاولپور سے رپورٹ طلب کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 15 روز میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ بہاولپور کے شیر باغ چڑیا گھر میں بنگال ٹائیگر کے حملے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا۔ بہاولپور کے وکٹوریہ اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شیروں نے شہری کی گردن کو بری طرح نوچا تھا، نوجوان کے شیروں کے حملے کے دوران مزاحمت کے شواہد بھی سامنے آئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ شیروں کے جنگلے سے ملنے والی لاش کی شناخت بلاول جاوید کے نام سے ہوئی، شناخت نوجوان کے کپڑوں سے ملے سروس کارڈ کے ذریعے ہوئی۔ بلاول جاوید کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا منشیات کا عادی تھا۔
بلاول جاوید کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ شیروں کے حملے سے بلاول کے زخمی ہونے اور دم توڑنے میں 10 سے 15 منٹ کا وقت لگا تھا، نوجوان کے جسم پر شیروں کے حملے کے دس بڑے زخموں کے نشانات پائے گئے جبکہ سر کے پیچھے بڑی چوٹ اور زخم کا نشان بھی پایا گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ شیروں نے بلاول کی گردن اور بائیں ٹانگ کے گوشت کو بھی بری طرح نوچ لیا تھا۔
باغ انتظامیہ کے مطابق نوجوان کے شیروں کے جنگلے میں داخل ہونے کی وجہ کا پتا نہیں چل سکا اور نہ ہی اس کے باغ میں داخل ہونے کی سی سی ٹی وی کیمروں سے شواہد مل سکے ہیں۔