لاہور : وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ گورنر نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے سمن جاری کیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی جاری ہے اس صورت میں سمن خودبخود لاگو ہوجاتا ہے۔
ملک احمد خان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے کہا کہ وزیراعلیٰ اور اسپیکر نے اعتماد کے ووٹ کیلئے گورنر کی ہدایت کی تعمیل کرنی ہے ۔آج اعتماد کا ووٹ لینا وزیراعلیٰ پنجاب کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا تو سمجھا جائے گا و ہ اکثریت کھوبیٹھے ہیں۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ منظور وٹو کیس کا حوالہ دیا جارہا ہے اس کا پس منظر مختلف تھا ۔ اس وقت پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری نہیں تھا اس لیے اسپیشل سیشن کال کرنے کیلئے کہا گیا تھا ۔ موجودہ صورتحال میں اسمبلی سیشن جاری ہے اور تمام ممبران موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لینے سے بچنے کیلئے اجلاس موخر کیا ،پرویز الٰہی کو 186ارکان کی حمایت حاصل ہے تو ایوان میں ثابت کیوں نہیں کرتے؟، پرویز الٰہی کے پاس ارکان کی حمایت ہوتی تو وہ اسپیکر کی رولنگ کا سہارا نہ لیتے۔ پرویز الٰہی نے اعتمادکا ووٹ نہیں لیا تو وہ وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے اور گورنر اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پرویز الٰہی کو نئے وزیراعلیٰ کی تقرری تک کام جاری رکھنے کا کہہ سکتے ہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ اسمبلی کا اجلاس جاری ہو تو گورنر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے نہیں کہہ سکتے۔ یہ ایسی قانونی صورتحال ہے جس کاسامنا 70سال میں نہیں ہوا۔
ملک احمد خان نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کی اکثریت سمجھتی ہے اسمبلی تحلیل نہیں کی جانی چاہیے، پی پی پی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے کی ابھی کوئی بات نہیں ہوئی، پنجاب کے اگلے وزیراعلیٰ کا فیصلہ نواز شریف اور پی ڈی ایم کریں گے، مونس الٰہی عمران خان کے ساتھ پوزیشن لے چکے ہیں۔ ق لیگ کی اندرونی بات چیت اہمیت کی حامل ہے۔