لاہور: مسلم لیگ (ن) کے کے باغی رکن اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ کو اپنا مشروط استعفیٰ بجھوا دیا ہے۔ جلیل شرقپوری کی جانب سے بھیجے گئے استعفے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر پورا پینل استعفیٰ دے تو میرا استعفیٰ بھی قبول کر لیا جائے۔
جلیل شرقپوری کی جانب سے شرط رکھی گئی ہے کہ اگر این اے 120، پی پی 127، پی پی 128 اور پی پی 139 کے ارکان استعفے دیں تو میں بھی مستعفی ہونی والی بات پر قائم ہوں۔
لیگی رہنما نے کہا ہے کہ 31 دسمبر تک اگر ایم این اے رانا تنویر، ایم پی اے پیر اشرف رسول اور ایم پی اے عبدالروف اپنے استعفے دے دیں تو ہم سب کے استعفے بھی قبول کر لیے جائیں۔ ہمارا چاروں کا پینل تھا اور ہم نے ایک دوسرے سے ووٹ لیے ہیں۔ میں نے مشترکہ استعفوں کی پیشکش کی تھی جس پر قائم ہوں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں پی ڈیم ایم کا جلسہ شروع ہونے سے پہلے مسلم لیگ (ن) کے باغی رکن جلیل شرقپوری نے تہلکہ خیز انکشافات کر کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی۔ ان کا کہنا تھا پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا جلسہ صرف اور صرف انتشار پر مبنی ہے اور ملک کے باشعور عوام قطعی شرکت نہ کریں ۔ نواز شریف اور زرداری کے مقدمات ختم کرانے کے لئے پی ڈی ایم اکٹھی ہوئی ہے اور لاہور کا جلسہ ملکی مفاد ہوتا تو اس میں شرکت کرتا بلکہ انتشاری جلسہ کے خلاف ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو مضبوط کیا لیکن مریم نواز اس کو ختم کرنے پر تُلی ہوئی ہے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور آصف علی زرداری مولانا فضل الرحمان کے پیچھے یہودی لابی کام کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف سے زیادتی ہوئی لیکن ملک کو اس وقت انارکی کی طرف نہ لے جائیں اور اگر ملکی مفاد میں ہوا تو میں بھی استعفیٰ دے دوں گا کیونکہ ابھی جو تحریک چل رہی ہے وہ ملکی مفاد کے خلاف ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رینما چودھری نثار کا بیانیہ درست تھا کیونکہ وہ بھی انتشار کی سیاست کے خلاف تھے۔
جلیل شرقپوری نے عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں لیکن ان کی پالیسیاں درست ہیں تاہم نواز شریف پارلیمنٹ سے باہر مولانا فضل الرحمان کے پیچھے چلتے ہیں اور پارلیمنٹ کے اندر اپنے پیچھے چلانا چاہتے ہیں۔