اسلام آباد: وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کی سب سے قیمتی پراپرٹی کو یونیورسٹی بنانے کا مقصد صرف اپنی قوم کو یہ بتانا ہے کہ ہم نے اپنا قبلہ درست کرنا ہے اور لوگوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ اس قوم اور حکومت کی ترجیح تعلیم ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب شوکت خانم بنایا تو لوگوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریبوں کا مفت علاج ہو لیکن تب بھی ایمان تھا کہ اگر وہ سینٹر آف ایکسیلنس ہو گا تو لوگ بھی تعاون کریں گے۔ وزیراعظم ہاؤس میں بھی یونیورسٹی کو سینٹر آف ایکسی لنینس بنائیں گے۔ آزادی کے بعد سے تعلیم کے شعبے پر کسی نے توجہ نہیں دی لیکن اب جس ڈاکو سے پیسہ پکڑیں گے اسے تعلیم کے فروغ پر لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بدر میں جو قیدی پکڑے گئے انہیں بھی کہا گیا تھا کہ آپ 10 مسلمانوں کو پڑھا دو تو رہائی ہے۔ یہ دنیا کے لیے انقلاب تھا کہ تعلیم سے زیادہ دنیا کی کوئی چیز نہیں جس کے بعد کئی صدیوں تک مسلمان سائنسدان تھے۔
عمران خان نے کہا دنیا میں جو بھی معاشرہ آگے بڑھا اس نے تعلیم اور انسانی ڈویلپمنٹ پر زور دیا اگر چھوٹا سا طبقہ پیسے بنا لے وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ مغربی دنیا پہلے سے آگے نکلی ہوئی ہے لیکن چین تو ہمارے سامنے اوپر گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ میں سادہ سے عمارت میں ٹونی بلیئر کا گھر تھا لیکن ہمارے حکمران عالیشان محل میں رہتے ہیں۔ متعدد اسلامی ممالک کا مجموعی جی ڈی پی سے برطانیہ کا جی ڈی پی زیادہ ہے۔ مجھ میں تبدیلی برطانیہ جانے اور وہاں کے لوگوں کا طرز زندگی دیکھنے کے بعد آئی اور کالونی ازم کی وجہ سے افغانستان میں ترقی نہ ہو سکی۔