نیویارک:گوگل انتظامیہ ہمہ وقت کوئی نہ کوئی نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے لیے جدو جہد کرتی رہتی ہے ۔
گزشتہ روز گوگل نے اینڈروئیڈ اسمارٹ فونز کے لیے ’’جی بورڈ‘‘ پیش کردیا جس میں 120 سے زیادہ زبانوں میں ٹائپنگ اور کسی بھی ایپ میں رہتے ہوئے ویب سرچنگ اور شیئرنگ تک کی سہولت موجود ہے۔
جی بورڈ جسے پہلے ’’گوگل کی بورڈ‘‘ کہا جاتا تھا، مئی 2016 میں ایپل آئی فونز کے لیے متعارف کروایا گیا تھا۔ اب اسے اینڈوروئیڈ فونز کے لیے بھی تیار کرلیا گیا ہے اور اس کا اینڈروئیڈ ورژن گوگل پلے اسٹور سے مفت میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
گوگل آفیشل بلاگ کے مطابق، جی بورڈ میں ایسی کئی خوبیاں ہیں جو اس وقت دنیا کے کسی دوسرے اسمارٹ فون کی بورڈ میں موجود نہیں۔ مثلاً اس میں دنیا کی 120 سے زائد زبانوں میں ٹائپ کیا جاسکتا ہے (جن میں اردو بھی شامل ہے) البتہ اس سے پہلے صارف کو اپنی مطلوبہ زبانیں ایکٹیویٹ کرنا ہوں گی، تقریباً اسی طرح جیسے کسی ڈیسک ٹاپ آپریٹنگ سسٹم میں کیا جاتا ہے۔
اینڈروئیڈ کا ڈیفالٹ کی بورڈ ہونے کی بدولت جی بورڈ بیشتر ایپس کے لیے کارآمد ہے یعنی آپ چیٹنگ کے دوران کسی ایپ میں رہتے ہوئے ویب سرچنگ بھی کرسکتے ہیں اور سامنے دکھائی دینے والے نتائج کو میسج کے طور پر شیئر بھی کرسکتے ہیں۔
اس میں ایموجی اور گف سرچ کے علاوہ انہیں سرچ رزلٹس ہی میں سے براہِ راست چیٹنگ میں شیئر کرانے کی سہولت بھی موجود ہے جب کہ کسی ایموجی کے لیے آپ کو صرف اس کا نام لکھنا ہوگا اور جی بورڈ خود ہی متعلقہ ایموجیز ڈھونڈ نکالے گا جن میں سے اپنی من پسند ایموجی منتخب کرکے آپ اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں۔
البتہ گف شیئرنگ کی صلاحیت اس وقت صرف گوگل میسنجر، ایلو اور ہینگ آؤٹ تک محدود ہے جسے دوسری ایپس تک وسعت دینے کی تیاریاں جاری ہیں۔
آن اسکرین ٹائپنگ کو تیز رفتار اور بہتر بنانے کے لیے اس میں ’’گلائیڈ ٹائپنگ‘‘ کا فیچر بھی رکھا گیا ہے جس کے تحت آپ کو ٹائپنگ کرتے دوران اسکرین سے انگلی ہٹانے کی ضرورت نہیں بلکہ انگلی کو اسکرین پر پھسلاتے ہوئے ایک سے دوسرے کریکٹر پر لے جانا ہی کافی ہوگا۔
ان سب کے علاوہ آٹو کریکٹ اور دوسرے اسمارٹ فیچرز کی بدولت جی بورڈ اپنے صارف کے مزاج اور پسند ناپسند کو مدنظر رکھتے ہوئے خود بھی سیکھتا رہتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کی کارکردگی بہتر ہوتی چلی جاتی ہے۔ گوگل پلے اسٹور کے مطابق اب تک جی بورڈ کو 10 کروڑ سے زیادہ اسمارٹ فونز پر انسٹال کیا جاچکا ہے جب کہ اسے لانچ کیے ہوئے صرف تین دن ہوئے ہیں۔