نئی دہلی :مودی سرکار کے تیسرے دوراقتدار میں بھی خواتین شدید غیرمحفوظ ہیں اور گینگ ریپ کے بڑھتے واقعات سے خوف و ہراس کی لہر جاری ہے۔ بھارت میں آئے روز خواتین کے گینگ ریپ اور قتل کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔
بھارت میں خواتین کسی بھی شعبے میں محفوظ نہیں ہیں، مودی سرکار کی نااہلی کی وجہ سے بھارت عالمی سطح پر ریپ کیپیٹل بن چکا ہے۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ممبئی میں ریپ کے واقعات میں 2012 سے 2021 تک 235 فیصد اضافہ ہوا، 2020 سے 2021 کے دوران خواتین کے خلاف جرائم کے 4 لاکھ سے زائد کیس رجسٹر ہوئے۔
حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں پانچ لوگوں نے مبینہ طور پر ایک سولہ سالہ بچی کواجتماعی زیادتی کانشانہ بنایا، بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ دہرادون ٹرمینل پہ کھڑی ہوئی بس کے اندر پیش آیا۔
قبل ازیں بھارتی شہر کولکتہ میں ایک ڈاکٹر کو اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کردیا گیاتھا، جس کے بعد بھارت اس وقت ملک گیر احتجاج اور ہڑتال کی زد میں ہے، لوگ حکومت سے انصاف کا تقاضا کر رہے ہیں۔
بھارتی ریاست کولکتہ میں ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے بعد ہزاروں افراد سراپا احتجاج جبکہ مودی سرکار بھارت میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی روک تھام میں ناکام نظر آرہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے 2015 میں کیے گئے ایک سروے میں پتا چلا کہ ہندوستان میں 75 فیصد ڈاکٹروں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا، انڈیا کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2022 میں ریپ کے کل 31,516 واقعات ریکارڈ کیے گئے، اوسطاً 86 کیسز یومیہ ہیں۔ بھارت میں انتہا پسندی عروج پر ہے مگر مودی سرکار اپنے سیاسی عزائم کے حصول میں مصروف ہے۔