چئیر مین پی ٹی اے کا قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انکشاف کیا کہ ملک میں انٹر نیٹ سست ہونے کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر کو یومیہ کم از کم 5 کروڑ روپے کا نقصان صرف 6 روز میں 3 سو ملین ڈوب گئے جبکہ فائبر آپٹک کیبل کو انٹرنیٹ متاثر ہونے کی وجہ قرار دیتے ہوئے 27 اگست تک انٹرنیٹ مکمل بحالی کی نوید بھی سنا دی ہے۔
سید امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے کی کمیٹی کو بریفنگ میں کہا ملک میں صرف انٹرنیٹ مسائل کی وجہ سے صرف6 روز میں 300 ملین روپے کا نقصان ہوا ہے۔
چئیر مین کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے انٹرنیٹ سروسز کیوں متاثر ہیں؟جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ سب میرین کنسورشیم نے آگاہ کیا ہےسب میرین کیبل میں فالٹ ہےجس کی وجہ سے انٹرنیٹ متاثر ہے۔ چئیر مین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کمیٹی میں انٹر نیٹ سروسز متاثر ہونے پر نیا دعویٰ بھی کر دیا بولے 7فائبر آپٹک کیبلز پاکستان آتی ہیں جس میں سے ایک خراب ہے،27 اگست تک کا وقت ہے وہ کیبل ٹھیک ہوجائے گی، وی پی این کے استعمال سے مقامی انٹرنیٹ ڈاؤن ہوا ہے ۔
فائر وال نظام کو لے کر رکن کمیٹی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے سوال کیا کہ یہ جو بھی سسٹم ہے ہمیں بتایا جائے اسکی رسائی کہاں تک ہو گی؟ کیا خفیہ اداروں کے پاس ایسی قابلیت ہے کہ کسی کو پوچھے بغیر کسی سسٹم کو بلاک کرسکتے ہیں؟اگر کررہے ہیں تو اسکی تفصیل دی جائیں، جس پر چئیر مین پی ٹی اے بولے کہ اس کا جواب حکومت دے سکتی ہے،جس پر قائمہ کمیٹی نے خفیہ ایجنسیوں کے پاس انٹرنیٹ بندش یا فون ٹیپنگ نظام کی موجودگی پر جواب آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
اسی معاملہ پر عمر ایوب اور حکومتی رکن ذوالفقار بھٹی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ذوالفقار بھٹی بولے آپ کی حکومت نے خود فائر وال لگانے کی اجازت دی اب آپ ایجنسیوں پر الزامات لگا رہے ہیں،قائمہ کمیٹی اجلاس میں رکن کمیٹی علی قاسم گیلانی نے کہا کہ وی پی این معاملہ پر بولے کہ وی پی این سے انٹرنیٹ ڈاون ہونے کے جواب کو عوام نہیں مان رہی ہے
ممبر وزارت آئی ٹی جنید امام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر میں زیادہ حصہ ان ڈاکومنٹڈ ہے فری لانسرز بھی ہیں،آئی ٹی سیکٹر اور انڈسٹری سے معلومات لی ہیں کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔
بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں آئی ٹی سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر اور انڈسٹری سے نقصان کی تفصیلات طلب کرلیں۔