اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی کال اپ نوٹسز اور گرفتاری کےخلاف درخواستیں غیر موثر ہونے پر خارج کر دی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار نے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے توشہ خانہ ریفرنس ٹو میں میرے پاس ابھی تک ریفرنس کی کاپی نہیں ہے۔ میری یہاں پر دو درخواستیں دائر ہیں مجھے چھ بار نہیں سنا گیا۔ میری درخواست جب سنی گئی تب تک تو غیر موثر ہوگئی تھی۔
اس پرعدالت نے استفسار کیا ہم نے آپکی درخواست سنی ہے، آپ کے شکوے ہمارے سے ہیں؟ جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے مختلف وجوہات پر میری درخواست کو فکس نہیں کیا، میں آخری شخص ہوں گا جو آپ پر عدم اعتماد کرونگا۔
سلمان صفدر نے مزید کہ دو دن ہوگئے ہیں میں نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر نہیں کی، میری استدعا ہے کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کو بحال کیا جائے۔اس پر عدالت نےاستفسار کیاکہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کیسےممکن ہے طریقہ کار کے تحت چیزیں آئی ہیں اور چلی ہیں، اس کیس کو ہم انٹرٹین ہی نہیں کرسکتے۔
سلمان صفدر نے کہا 13 جولائی کو بشریٰ بی بی تمام کیسسز میں بری ہوگئی تھیں، بشریٰ بی بی کی رہائی ہوتے ہی انکو اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 3 سے گرفتار کیا جاتا ہے، جب درخواست دائر ہو اور بائیو میٹرک ہو جائے تو گرفتاری نہیں بنتی۔
عدالت نے توشہ خانہ نئے ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے کال اپ نوٹسز اور گرفتاری کے خلاف درخواستیں غیر موثر ہونے پر خارج کر دیں۔