دوحہ: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں جنگ بندی پر زور دینے کے لیے مشرق وسطیٰ کا ایک مختصر لیکن اہم دورہ کیا، لیکن اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی ابھی تک کوئی معاہدہ حاصل نہیں کر سکے۔
انٹونی بلنکن نے دوحا میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل تین ملکی ثالثی مذاکرات میں اپنی فوجیں غزہ سے بلانے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ صحافیوں کو مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ تیار ہے۔
انہوں نے کہا جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد تین مراحل میں ہو گا اور اس معاہدے میں غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا بھی شامل ہے۔بلنکن نے جنگ بندی کے لیے موجودہ دباؤ کو "شاید بہترین، ممکنہ طور پر آخری موقع" قرار دیا۔
اپنے دورے کے دوران بلنکن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بات چیت کی اور بعد میں قطر کا سفر کیا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کی جنہوں نے امریکی تجویز کو قبول کرتے ہوئے حماس پر زور دیا کہ وہ اس کی پیروی کرے۔ تاہم، حماس نے اس تجویز کو یکسر مسترد نہیں کیا ہے لیکن دلیل دی ہے کہ اس نے پہلے سے طے شدہ شرائط کو کالعدم قرار دیا ہے۔
جنگ بندی کی بات چیت میں ایک متنازعہ مسئلہ فلاڈیلفی کوریڈور میں اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی ہے، جو مصر اور غزہ کے درمیان بفر زون ہے۔ جہاں اسرائیل ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے وہاں فوجی موجودگی برقرار رکھنے پر اصرار کرتا ہے، حماس اور مصر دونوں اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
بلنکن نے تصدیق کی کہ امریکہ اسرائیل کے غزہ پر طویل مدتی قبضے کی حمایت نہیں کرتا اور کہا کہ معاہدے میں اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کا واضح شیڈول شامل ہے۔مصری سیکورٹی ذرائع نے مشورہ دیا کہ امریکہ نے فلاڈیلفی کوریڈور میں چھ ماہ تک بین الاقوامی موجودگی کی تجویز دی ہے، یہ تجویز قاہرہ کے لیے قابل قبول ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 7 اکتوبر سے جب حماس نے اسرائیلی برادریوں پر حملے شروع کیے ہیں، غزہ میں 40,000 سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔