فیصل آباد:نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سانحہ جڑ انوالہ انتہائی افسوسناک ہے لیکن اس واقعہ کے ذمہ داران اور امن و اقلیتوں کے دشمنوں کو آئین و قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور اول تو آئندہ دوبارہ ایسا واقعہ رونما نہیں ہو نے دیا جائے گا لیکن اگر ملک، قانون، انسانیت اور مذاہب کے دشمنوں نے دوبارہ کبھی ایسی ناپاک حر کت کی جرات کی تو ریاست انہیں ایسا نہیں کرنے دے گی اور ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ۔ قوم دیکھے گی کہ ہم اپنی مسیحی یا کسی بھی اقلیتی برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ ملٹری لیڈر شپ نے یقین دلایا، اقلیتوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
نگران وزیر اعظم نے جڑانوالہ آمد کے موقع پر سانحہ 16اگست کے متاثرین میں 20،20لاکھ روپے مالیت کے چیک تقسیم کیے ۔ اس موقع پر نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی،وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی،وفاقی وزیر انسانی حقوق خلیل جارج، گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی، چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان،آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور،کمشنر فیصل آباد سلوت سعید،آر پی او ڈاکٹر عابد خان،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ابھی انہیں اپنا عہدہ سنبھالے ہوئے صرف 2دن ہی ہوئے تھے کہ یہ افسوسناک واقعہ رونما ہو گیا لیکن انہوں نے فوری طور پر پنجاب حکومت کی مشاورت و معاونت اور انتظامیہ و پولیس حکام سمیت اپنی سکیورٹی ایجنسیز کے تعاون سے تمام ممکن اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے واضح ہدایات جا ری کیں کہ نہ صرف اقلیتوں کے حقوق خواہ وہ مسیحی ہوں،ہندو،پارسی یا کسی اور مذہب کے پیرو کار وں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا بلکہ لاقانونیت کی کسی بھی کاروائی کو برداشت یا معاشرے میں نفاق ڈالنے اور انتشار پھیلانے کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ آج ان کے جڑانوالہ آنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اپنی اقلیتوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ کسی کو پر تشدد رویہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی مذہب، دین،نسل یا زبان کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بننے دیا جائے گا لہٰذا جہاں بھی اقلیتوں کے حقوق کی بات ہو گی تو ریاست اپنی اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہو گی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے آخری نبی حضرت محمدﷺ کی تعلیمات اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی الگ وطن کے حصول کی جدو جہد کا اصل نقطہ ہی یہ تھا کہ بر صغیر میں مسلم اقلیت کو اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے الگ خطہ ارضی دیا جائے کیونکہ اس وقت بر صغیر میں مسلم اقلیت میں تھے لیکن جب پاکستان بنا تو یہاں مسلمان اکثریت میں جبکہ دیگر مذاہب اقلیت میں آگئے مگر پاکستانی پرچم میں سفید حصہ ان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا نگہبان ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریاست مسیحی،ہندو، سکھ،پارسی یا دیگر مینارٹیز کے خلاف نفرت آمیز عمل کے مظاہرے کی اجازت نہیں دے گی۔ قائد اعظم ہمارے آئیڈیل رہنما تھے جنہوں نے قومی ریاست اور قومی وحدت کا درس دیا۔ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے جان، مال،عزت،آبرو کا تحفظ اور معاشرہ میں عدل و انصاف ریاست کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس کے بغیر معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہاکہ صرف انصاف کے حصول کا احساس ہی یہ گارنٹی دیتا ہے کہ ملک میں بسنے والے سب یکساں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو بھی مملکت اور معاشرے پر دشمن بن کر وار کرے گاریاست،قانون، آئین، ملٹری لیڈر شپ اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو گی۔
نگران وزیر اعظم نے کہاکہ اگرچہ آنے والا کل کسی کے کنٹرول میں نہیں لیکن وہ یہ یقین ضرور دلا ئیں گے کہ اگر کسی شر پسند نے دوبارہ کسی اقلیت کے ساتھ ایسا ایکٹ کرنے کی کوشش کی تو وہ نشان عبرت بن کر رہے گا اور ریاست مظلوم کے ساتھ ہو گی۔انہوں نے کہاکہ مشنری اداروں کی پاکستان کیلئے خیبر سے کراچی تک ناقابل فراموش خدمات ہیں اور وہ خود بھی ابتدائی تعلیم سینٹ فرانسس سکول سے حاصل کر چکے ہیں جہاں کرسچین اساتذہ نے انہیں پڑھنا، بولنا،چلنا سکھایا۔انہوں نے کہاکہ قرآن پاک نے بھی کبھی سیدنا مریم کبھی موسیٰ اور کبھی آل عمران کا حوالہ دیا لہٰذ ا ہم بھی اپنے آخری نبی ؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ان کے ماننے والوں کی آبرو،عزت، جان، مال کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے پاکستان کے امن پر وار کیا ہے ہم انہیں اچھی طرح جانتے ہیں اور ان کے ہدف و مقاصد سے بھی آگاہ ہیں لیکن ہم ان کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اقلیتوں کا تحفظ کرنا جانتے ہیں اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
نگران وزیر اعظم نے کہاکہ یورپ،امریکا، ہندوستان اور دیگر ممالک میں بھی اقلیتوں کے ساتھ نا خوشگوار واقعات رونما ہو جاتے ہیں لیکن یہ وہاں کی حکومتوں کی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ اپنے قوانین کے مطابق ان سے نمٹیں لیکن ہم اس ضمن میں کسی ٹالرنس کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ تمام ریاستی ادارے اپنی اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ اکثریت کے فاشسٹ ایجنڈے کو نہ تو تحفظ دیں گے اور نہ ہی اکثریت کے ویلیو سسٹم کو زبردستی اقلیت پر تھونپنے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ جہاں بھی ظلم اور زیادتی ہوئی ہم وہاں حق کی آواز بن کر اٹھیں گے۔