اسلام آباد : سابق وزیرِ دفاع اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ صدرِ پاکستان کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بلز پر خاموشی اختیار کرنے کو ان کی رضامندی سے تعبیر کیا جانا چاہیے۔
سلسلہ وار ٹویٹس میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ رضامندی کا اظہار نہ کرنے کے معاملے کو اگر انگلش کامن لا کے تحت دیکھیں تو وہاں خاموش رہنا رضامندی کے برابر سمجھا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’اس لیے اگر صدر خاموش رہے اور نہ واضح طور پر اپنا اعتراض ظاہر کیا اور نہ ہی (بل) ریمارکس کے ساتھ واپس کیا تو یہ معاملے پر ان کی خاموشی سمجھی جائے گی اور خاموشی کا مطلب رضامندی ہو گا۔‘
انھوں نے لاطینی زبان کے ایک محاورے کا بھی حوالہ دیا جس کا مطلب ہے ’جو خاموش رہا، اس نے اپنی رضامندی دے دی۔