پنجاب حکومت نے جڑانوالہ ہنگامہ آرائی سے متاثرہ خاندانوں میں سے ہر ایک کو گزشتہ ہفتے ہونے والے ہجومی تشدد میں ہونے والے نقصانات کے معاوضے کی مد میں 20 لاکھ روپے دینے کی منظوری دے دی ہے۔ نگران وزیر اعلی نے کہا کہ مسلم علماء عیسائیوں کو مساجد میں عبادت کرنے کی اجازت دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔
مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ایک نادر مظاہرہ کے طور پر، وزیراعلیٰ نقوی نے پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چرچ میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نےکہا کہ جڑانوالہ واقعے کے متاثرین کو آئندہ دو سے تین روز میں امدادی چیک فراہم کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گرجا گھروں کی بحالی کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی.
بعد ازاں انہوں نے جڑانوالہ کی جامع مسجد صابری میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت امن کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔
میٹنگ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نقوی نے انکشاف کیا کہ مسلم علماء عیسائیوں کو مساجد میں عبادت کرنے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ بہت بڑا سانحہ ہے۔ ہم اس مشکل وقت میں اپنے مسیحی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور امن کمیٹی بھی دونوں برادریوں میں پیار و محبت کو فروغ دے کر اس سانحے کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنا متحرک کردار ادا کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ تباہ شدہ گرجا گھروں کی بحالی کا کام ہفتے کو شروع کیا گیا تھا اور اب تک دو گرجا گھروں کو بحال کیا جا چکا ہے۔
تاہم، تمام ضروری مشینری یہاں دستیاب رہے گی اور جب ان کی انتظامیہ اجازت دے گی تو ان گرجا گھروں میں بحالی کا کام دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ جڑانوالہ کا بار بار دورہ بھی کریں گے جب تک کہ متاثرین اور ان کے گرجا گھروں کے تمام معاملات طے نہیں ہو جاتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ جڑانوالہ فسادات میں ملوث ملزمان کو ضرور سزا دی جائے گی۔ کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا، تاہم جو لوگ بے گناہ ثابت ہوں گے انہیں مناسب ریلیف دیا جائے گا۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ اور تمام صوبائی وزراء عیسیٰ نگری میں اے ای سی چرچ پہنچے اور اتوار کی عبادت میں شرکت کی۔