اسلام آباد : پاکستان کی معروف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ و ماڈل دنانیر مبین نے مینار پاکستان پر 14 اگست کو ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کےو اقعے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
دنانیر مبین نے انسٹاگرام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیوں کہ سب ہی اس موضوع پر بات کررہے ہیں اسی لیے میں بھی کچھ کہنا چاہتی ہوں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ہماری ریاست ایسے مردوں کو نشان عبرت کیوں نہیں بنارہی، ایسے مردوں کو عبرت کا نشان یا مثال کیوں نہیں بنایا جاتا؟‘
دنانیر مبین نے لکھا کہ ’پاکستان میں لڑکوں کے والدین ان کی کیسی پرورش کررہے ہیں، مردوں کو عورتوں کی عزت کرنا کیوں نہیں سکھایا گیا، اسلام نے مرد اور عورت دونوں کو برابر کے حقوق دئیے ہیں۔‘
انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ’ہماری حکومت اسلام میں عورت کو دئیے گئے حقوق کیوں نافذ نہیں کررہی؟‘
یاد رہے کہ 14 اگست کے روز مینار پاکستان پر موجود خاتون عائشہ اکرم کو وہاں موجود 400 افراد کی جانب سے تشدد، جنسی حملے اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے پر پولیس نے 3 روز بعد مقدمہ درج کیا تھا۔
گزشتہ رات گئے لاہور پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈا اور شفیق آباد کے علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی ہیں اور 15 افراد کو حراست میں لے کر تھانہ لاری اڈا منتقل کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے زیر حراست افراد کے موبائل نمبرز کی 14 اگست کی لوکیشن ٹریس کی جائے گی اور زیر حراست افراد کو ویڈیوز میں نظر آنے والے ملزمان سے میچ کیا جائے گا۔