بیجنگ: چین نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطہ اور دنیا کے امن کے لیے مثالی کردار اداکیا۔ علاقائی سلامتی، خودمختاری اور آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے افغان مسئلہ میں تعاون کو موثر بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان انٹرا افغان مذاکرات شروع کرنے کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے باہمی امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے تائیوان، ژنگ جیانگ، تبت اور ہانگ کانگ کے معاملہ پر چین کی حمایت کا عزم کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اعلیٰٓ معیاری ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل، معاشی اور سماجی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر کام کرنے پر دونوں ممالک کا اتفاق ہو گیا ہے جبکہ دونوں ممالک نے سی پیک میں دیگر ممالک کی شمولیت کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔
اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز، صنعت ،سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیکل ،صحت، انسانی وسائل کی تربیت میں بھی تعاون پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کےد رمیان جے سی سی کا 10 واں اجلاس جلد بلانے پر اتفاق ہوا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ چین ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا جس سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو ۔
وانگ ژی کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تاریخ کا حل طلب تنازع ہے۔ مسئلہ اقوام متحدہ کے منشور ،سلامتی کونسل کی قراردادوں اور باہمی معاہدوں سے حل ہونا چاہیئے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن و مفاہمی عمل میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ پاکستان نے خطہ اور دنیا کے امن کے لیے مثالی کردار اداکیا۔ چین پاکستان کی علاقائی سلامتی ،خودمختاری اور آزادی کی حمایت جاری رکھے گا۔
اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے چینی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہندتوا پالیسی پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے، مشرقی لداخ میں بھارتی یکطرفہ اقدام،توسیع پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے خلوص نیت کے ساتھ اپنی مصالحانہ کاوشیں کیں، پاکستان شروع سے افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتا آ رہا ہے۔ بین افغان مذاکرات کے انعقاد سے افغانستان میں دیرپا امن کے قیام میں مدد ملے گی۔
سی پیک کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں 13 ارب ڈالر کے منصوبوں سے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون مستحکم ہو گا۔