میرا اور عمران خان کا تعلق بھولنے والا نہیں،جہانگیر ترین

11:29 AM, 21 Aug, 2020



اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ میرا اور عمران خان کا تعلق بھولنے والا نہیں، ہمارے بیچ دراڑیں پڑنے کا مجھے بھی افسوس ہے،بہت جلد دراڑیں ختم ہو جائیں گی، میں وزیراعظم کے وژن کا سب سے بڑا حمایتی تھا،سوچنا ہوگا کہ میرا اور عمران خان کا تعلق ختم ہونے کا کس کو فائدہ ہوا؟۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان کی باتیں سن کر بہت ہی خوشی ہوئی اور حوصلہ ملا،میری عمران خان سے رفاقت نہ ہونے کا تاثر ختم ہو گیا، ان کی بڑائی ہے جو میرے لیے ایسی باتیں کیں،وزیراعظم عمران خان سے بڑا تعلق تھا، ہم نے اکٹھے جدوجہد کی، ہمارے تعلق کی گہرائی میں اور عمران خان ہی جانتے ہیں،ان کے تاثرات اور جذبات کی میں قدر کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک دکھ عمران خان کو ہے اور ایک دکھ مجھے بھی ہے کہ ہمارے تعلقات یہاں تک پہنچے، یہ افسوسناک بات ہے،سیاسی جدوجہد، پاناما کیس اور جوڈیشل کمیشن میں ہم ساتھ تھے،عمران خان اور میں روزانہ اکٹھے ہو کر کام کیا کرتے تھے،ہمارا تعلق بھولنے والا نہیں، مجھے وہ چیزیں یاد آتی ہیں، ہمارے بیچ دراڑیں پڑنے کا مجھے بھی افسوس بہت ہے، میرا عمران خان کا جیسا تعلق تھا، دراڑیں ختم ہو جائیں گی، میں وزیراعظم کے وژن کا سب سے بڑا حمایتی تھا، سوچنا ہوگا کہ میرا اور عمران خان کا تعلق ختم ہونے کا کس کو فائدہ ہوا؟۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھے یقین بھی ہے شوگر کمیشن رپورٹ کی وجہ سے یہ سارا کچھ ہوا ہے، شوگر کمیشن رپورٹ صحیح نہیں، عجیب الزامات ہیں، الزامات کا چینی کی قیمت بڑھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے،عجیب سی بات ہے چینی کی قیمت بڑھنے پر کمیشن بنا ،لیکن رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ چینی قیمت کیوں بڑھی؟ جب چینی 50 روپے کلو تھی، تب بھی یہ گڑ بڑ تھی، آج پاکستان کی دیگر صنعتوں میں بھی ایسی گڑ بڑ ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان میں ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر ریگولیٹ نہیں ہے، مال خریدنے والے ٹیکس میں اپنا نام نہیں دیتے، ہر کام میں اچھے کاروباری اور کالی بھیڑیں ہوتی ہیں، ڈبل بکس ہوتی ہونگی، مگر میرا کاروبار ایسا نہیں ہے، اگر چینی پر شفاف تحقیقات ہوں تو سرخرو ہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنے جذبات کا مجھ سے بھی اظہار کر چکے ہیں، انھیں بتایا گیا ہے میں چینی بحران میں شامل تھا لیکن میں تو چینی کی برآمد کے فیصلے میں شامل بھی نہیں تھا، چینی کی برآمد کا فیصلہ اسد عمر کی سربراہی میں ہوا تھا، پاکستان میں گنے کی قیمت زیادہ ہونے سے چینی مہنگی ہے، آٹے اور گندم میں کیا ہوا؟ وہاں تو میرا تعلق ہی نہیں ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ اجناس کی قیمتیں طلب اور رسد کی بنیاد پر بڑھتی ہیں، گندم کی زیادہ ذخیرہ اندوزی خود حکومت کر رہی ہے، مارکیٹ میں گندم ریلیز کریں، مسئلہ حل ہو جائے گا،حکومت نے 60 لاکھ ٹن گندم ذخیرہ کیوں کی ہے؟۔حکومتی طرز عمل پر بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمیشہ فیصلہ دیر سے اور ہلکا کرتے ہیں،مارکیٹ میں شارٹیج کے تاثر سے چینی مہنگی ہوئی، دراصل حکومت کو طلب اور رسد کو سنبھالنا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ڈس کوالیفائی کرنا الگ کہانی ہے ،عمران خان کے وژن کا سب سے بڑا حمایتی تھا ،مجھے اور عمران خان کو جدا کرنے سے کس کو فائدہ ہوا،8 سے10 سال اسٹیٹسکو کے خلاف جدوجہد کی ، میرا اور عمران خان کا ویژن ملک میں تبدیلی لانا تھا۔جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے ہم آہنگی کی وجہ ہمارا ویژن ایک جیسا تھا ،میرا اور عمران خان کا ویژن ملک میں تبدیلی لانا تھا ،عمران خان کے ویژن کو سپورٹ کرتا تھا اور کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں متحرک نہیں تو نقصان کس کا ہے ،میرا نقصان ہے پارٹی کا بھی شاید کچھ نقصان ہو ،جس حکومت کو بنایا اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ،حکومت گرانے کے خلاف کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا ،حکومت مخالف کام کرسکتا ہوں نہ کبھی کروں گا۔جہانگیر ترین نے کہا کہ مارکیٹ میں قلت کے تاثر سے چینی مہنگی ہوئی ،حکومت کو طلب اور رسد کو سنبھالنا ہوتا ہے ،سندھ میں چینی کی ہولڈنگ مذاق ہے ،سندھ میں ہولڈنگ کی بات کرکے غلط گائیڈ کیا جارہا ہے ،اب بین الصوبائی سرحد سیل کردی تاکہ چینی سندھ نہ جا سکے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ڈس کوالیفائی کرنا الگ کہانی ہے ،عمران خان کے وژن کا سب سے بڑا حمایتی تھا ،مجھے اور عمران خان کو جدا کرنے سے کس کو فائدہ ہوا،8 سے10 سال اسٹیٹسکو کے خلاف جدوجہد کی۔انہوں نے کہا کہ جس حکومت کو بنایا اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ،حکومت گرانے کے خلاف کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا ،حکومت مخالف کام کرسکتا ہوں نہ کبھی کروں گا .

مزیدخبریں