چین اور بھارت ممکنہ جنگ ،شدید جانی نقصان کا خطرہ

چین اور بھارت ممکنہ جنگ ،شدید جانی نقصان کا خطرہ

نئی دہلی : بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کے بڑھ کر جنگ کی صورت اختیار کرنے کے نتیجہ میں سوائے انسانی جانوں کے ضیاع اور ستر ارب ڈالر کے مساوی حجم کی باہمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہونے کے کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

بھارتی اخبار نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی حکومت کے خیال میں اگر چینی فوج ڈوکلم اور دیگر سرحدی علاقوں میں اپنی کارروائیاں تیز کرتی ہے تو اس صورت میں کوئی بھی فریق مکمل فتح کا دعویٰ نہیں کر سکے گا۔ بھارت یقیناً اس شرمندگی سے بچنے کی کوشش کرے گا جس کا سامنا اسے چین کے ساتھ 1962 ءکی جنگ میں کرنا پڑا تھا۔

اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ چین کے ان اقدامات کی رفتار سست پڑ جائے گی جو وہ خطے میں بڑھتے ہوئے امریکی اثر و رسوخ کو مقابلہ کرنے کے لیے کر رہا ہے۔بھارتی حکام کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان 3488 کلو میٹر طویل سرحد میں سے ڈوکلم اور دیگر کئی مقامات پر بھارتی فوج کو چینی فوج پر نمایاں جغرافیائی برتری حاصل ہے۔

ایسی صورت میں جنگ کی صورت میں دونوں ممالک کی افواج کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اخبار کے مطابق دونوں ممالک کی باہمی تجارت کا موجودہ حجم 70 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

جس پر دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ کے سخت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اخبار نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان آئندہ ماہ کے آغاز میں برکس سربراہ اجلاس میں ہونے والی ملاقات سے تناﺅ میں کمی آئے گی۔