"تو لاکھ چلے ری گوری"،اقبال بانو کی گائیکی کا جادو آج  بھی  برقرار

لاہور:  اردو غزل گائیکی کی ممتاز گلوکارہ، صدارتی ایوارڈ یافتہ اقبال بانو کی آج16ویں برسی  منائی جا رہی ہے۔
اقبال بانو 1935 میں دہلی میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے بعد ملتان کو اپنا گھر بنایا۔ انہوں نے 1950 میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، بعد ازاں وہ لاہور منتقل ہو گئیں۔

اقبال بانو کلاسیکی اور نیم کلاسیکی موسیقی میں یکتا مقام رکھتی تھیں۔ انہوں نے غزل، ٹھمری، دادرا اور فارسی کلام کو اپنی منفرد آواز کے ذریعے نئی جہت دی۔
ان کی آواز میں فیض احمد فیض کی نظم "ہم دیکھیں گے" نے ایک انقلابی رنگ اختیار کیا اور عوامی مزاحمت کی علامت بن گئی۔

اقبال بانو کی گائی ہوئی مشہور غزلیں جیسے "داغ دل ہم کو یاد آنے لگے" اور فلمی گیت "تو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے" آج بھی سننے والوں کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
21 اپریل 2009 کو ان کا انتقال ہوا۔ حکومت پاکستان نے انہیں 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔