لاہور: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حالیہ 26ویں آئینی ترمیم بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مشتمل تھی اور اس کے بعد کسی نئی ترمیم کی فوری ضرورت نہیں ہے، تاہم اگر مستقبل میں کوئی ناگزیر صورتحال پیدا ہوئی تو پارلیمنٹ اور اتحادی جماعتیں مل بیٹھ کر غور کریں گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں پر حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہو سکتا۔ ’’جب آپ فوجی تنصیبات پر حملہ کرتے ہیں تو جواب میں پھول نہیں ملتے‘‘، انہوں نے واضح انداز میں کہا۔
انہوں نے عدالتی عمل اور انصاف کی فراہمی پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام سے عدالتوں پر بوجھ کم ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بطور وزیر قانون بھی ہائیکورٹ میں پیدل جانا پسند کرتے ہیں تاکہ قانون کی بالادستی کا عملی مظاہرہ ہو۔
مزید کہا کہ لاہور میں عدالتوں کو ایک ہی مقام پر لانے کی تجویز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی ہے، جسے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سراہا ہے اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔