لاہور:آج قوم مصور پاکستان اور عظیم قومی شاعر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی 79 ویں برسی عقیدت و احترام سے منا جارہی ہے۔ اس موقع پر آج سرکاری اور نجی سطح پر یوم اقبال کی خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں‘ جبکہ مزار اقبال پر آج گارڈ ز کی تبدیلی کی رسم بھی ادا کی گئی۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کیلئے جداگانہ قومیت کا احساس اُجاگر کیا اور الگ وطن کا تصور دیا۔ انہوں نے انگریز اور ہندو کی سیاسی اور اقتصادی غلامی میں جکڑے مسلمانانِ ہند کی کسمپرسی اور کم مائیگی کا احساس کرتے ہوئے ان کیلئے نہ صرف ایک الگ خطۂ ارضی کی ضرورت محسوس کی بلکہ اپنے خطبۂ الٰہ آباد میں ان کی الگ مملکت کا پورا نقشہ بھی پیش کر دیا اور قائداعظم نے اقبال کے خطبۂ الٰہ آباد میں پیش کئے گئے تصورِ پاکستان کو سات سال کے مختصر عرصے میں اپنی پُرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے اسلامیانِ ہند کی معاونت سے حقیقت کے قالب میں ڈھال دیا۔
شاعر مشرق اور پاکستان اے فلسفہ گو شاعر تو جال بنتا رہا ہے جن کے شکستہ تاروں سے اپنے موہوم فلسفے کا ،ہم اس یقین سے, ہم اس محبت سے آج بیزار ہو چکے ہیں۔لاہور میں علامہ اقبال کے یوم وفات پر ہونے والی مرکزی تقریب میں دعوت نامے پر مہمان خصوصی کا نام ہونے کے باجود حمزہ شہباز تشریف نہ لائے۔ صرف یہی نہیں سابق صدر رفیق تاڑر جو کہ چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ بھی ہیں ٹرسٹ کی عمارت میں تقریب ہونے کے باجود نہ پہنچ سکے۔شاعر مشرق کا یوم وفات گزر گیا لیکن کسی بھی سیاسی رہنماکو مزار اقبال پر حاضری دینا اور فاتحہ خوانی کرنی نصیب نہ ہوئی۔
دوسری جانب ایوان اقبال میں یوم اقبال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکومت نے قائد اور اقبال کی فکر کو عملی طور پر نہیں اپنایا۔ہم صرف اقبال کے جوش والے اشعار پڑھتے ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کی فکر و سوچ کو سمجھیں ۔ایوان اقبال میں یوم اقبال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےاوریا مقبول جان نے کہا کہ علامہ اقبال کا کلام قرآن پاک کی تفسیر ہے ، جو امریکہ، روس،صدر اور وزیر اعظم سے ڈرتا ہے وہ شرک کرتا ہے ۔ہم نے قومیت سے انکار کیا تو پاکستان بنا ۔
سینئر صحافی عارف نظامی نے کہا کہ مسلم لیگ نے جس سوچ سے جنم لیا وہ اقبال کی سوچ تھی ۔قائد اعظم پائی پائی کا حساب قوم کے سامنے رکھتے تھے اب ایسا کیوں نہیں ،اب تو عدالتی احتساب سے بچ جائیں تو خود کو سرخرو سمجھتے ہیں ۔آج کابینہ کے ارکان کو اقبال کے افکار کا کچھ پتہ نہیں۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ صرف اقبال کے جوش والے اشعار پڑھتے ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کی فکر و سوچ کو سمجھیں ۔