آندھرا پردیش: بھارت کے ایک دیہات کائروپلا میں ہر سال لوگ ایک دوسرے پر گائے کا خشک گوبر پھینکتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے اس سے صحت اور خوشحالی آتی ہے جب کہ اس عجیب مقابلے میں ہر سال درجنوں لوگ زخمی بھی ہوتے ہیں۔
دیومالائی داستانوں کے مطابق ویربھادرہ سوامی اور ایک دیوتا شیوا ، دونوں ہی بھدراکھالی نامی دیوی کی محبت میں گرفتار ہوئے تھے۔ ویربھادرہ سوامی نے بعد میں دیوی سے شادی کا انکار کردیا اس پر بھدراکھالی دیوی نے اپنے قبائلی وفاداروں کے ساتھ بدلہ لینے کی ٹھانی اور اس نے ویربھادرہ سوامی پر گوبر کے اُپلوں سے بارش کروادی۔ اسی یاد میں ہرسال دیہاتی ایک دوسرے پر خشک گوبر کے اپلے پھینکتے ہیں۔
لڑائی سے قبل گوبر سے بنی ہزاروں گیندوں کو خشک کرکے ایک جگہ جمع کردیا جاتا ہے اورلوگ 2 حصوں میں بٹ جاتے ہیں ۔ ایک ویربھادرا سوامی کا گروپ ہوتا ہے جب کہ دوسرا بدرکھالی کی ترجمانی کرتا ہے۔
دونوں گروپ درختوں، میدان اور گھر کی چھتوں پر چڑھ کر ایک دوسرے پر گوبر پھینکتے ہیں۔ لوگ دیوانہ وار ایک ہاتھ سے گوبر پھینکتے ہیں اور دوسرے ہاتھ میں تولیا یا کپڑا لے کر اپنا بچاؤ کرتے ہیں۔
آدھے گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ’’گوبر جنگ‘‘ میں زخمی ہونے والے بعض لوگوں کا علاج ایک مندر میں کیا جاتا ہے جہاں زخموں پر گوبر کی ہی راکھ لگائی جاتی ہے۔گائے کا گوبر تو اتنی تکلیف نہیں دیتا لیکن گوتمار کا میلہ اس سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے جہاں 2 گاؤں پندھورنا اور سواراگاؤں کے افراد ایک دوسرے پر پتھر پھینکتے ہیں۔ اس سنگ زنی میں کئی لوگ شدید زخمی اور چند ہلاک بھی ہوجاتے ہیں