اسلام آباد: پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر نے کہا میں کرکٹ شائقین کی مایوسی کو سمجھتا سکتا ہوں لیکن اب انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے آئندہ سال دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔
برطانیہ کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ کیے جانے کے بعد اسلام آباد میں تعینات برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کا رد عمل بھی سامنے آ گیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر نے لکھا کہ انگلینڈ کی جانب سے آئندہ ماہ دورہ پاکستان ختم کیے جانے پر دکھ ہے۔ میں پاکستان کرکٹ بورڈ سمیت ان لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے سخت محنت کر کے دورہ ممکن بنانے کی کوشش کی۔
انہوں نے لکھا کہ میں کرکٹ شائقین کی مایوسی کو سمجھتا سکتا ہوں۔ اب انگلینڈکرکٹ ٹیم کے آئندہ سال دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ نے بھی دورہ پاکستان منسوخ کر دیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے پاکستان کا دورہ ادھورا چھوڑنے پر انگلینڈ نے بھی فیصلے کے لیے 48 گھنٹے مانگے تھے۔
نیو نیوز کے مطابق انگلینڈ بورڈ کی طرف سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سیکورٹی وجوہات پر ہماری ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کر سکتی۔ انگلینڈ نے آئندہ ماہ 2 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنا تھے۔ پاک انگلینڈ ٹی ٹوئنٹی میچز راولپنڈی میں کھیلے جانا تھا۔
ای سی بی کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انگلینڈ کی طرف سے پاکستان نہ آنے کا فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور کرکٹ کے مداحوں کے لیے مایوس کن ہے۔ موجودہ حالات میں کھلاڑیوں کی ذہنی حالت کو دیکھتے ہوئے مشکل فیصلہ کیا۔
برطانوی بورڈ کے مطابق پاکستان کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی میچز ورلڈ کپ کی تیاری کا حصہ تھے ۔ ان حالات میں جب کھلاڑی پُراعتماد نہیں تو پھر پاکستان آنا تیاریوں کو متاثر کرے گا۔
انگلش کرکٹ بورڈ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق رواں سال پاکستان کے ساتھ ورلڈ کپ سے قبل دو ٹی ٹونٹی میچز کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ میچز آئندہ ماہ اکتوبر میں ہونا تھے۔
انگلش کرکٹ بورڈ کے مطابق مردوں کے ساتھ خواتین کرکٹ کا دورہ پاکستان بھی ختم ہو گیا ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں اور معاون عملے کی ذہنی اور جسمانی فلاح ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں دورہ کرنا آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے مثالی تیاری نہیں ہو گی جہاں 2021ء کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ اولین ترجیح ہے۔
انگلش کرکٹ بورڈ کے مطابق ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے اہم مایوسی ہوگا جنہوں نے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی میزبانی کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ پاکستان میں کرکٹ پر اسکے اثرات کے لیے ہم مخلصانہ طور پر معذرت خواہ ہیں اور 2022ء کے لیے ہمارے اہم دوروں کے منصوبوں کے لیے جاری عزم پر زور دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کیخلاف سیریز کو یکطرفہ طور پر سکیورٹی وجہ بنا کر منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت سمیت عوام نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔