اسلام آباد : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ۔ شرح سود 25 بیس پوائنٹ بڑھادیا شرح سود 7.25 فیصد ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک کے جاری اعلامیئے کے مطابق درآمدات اور خسارے میں اضافہ مہنگائی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں ۔پاکستان میں کوویڈ کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے۔مہنگائی اور خسار ے کو کم کرنے کیلئے مناسب پالیسز بنانے کی ضرورت ہے ۔
اعلامیے میں کہا گیاہے کہ مالی سال دوہزار بائیس میں گاڑیوں ، پٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی فروخت میں بہتری دیکھی گئی۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کی تلافی ، چاول ، مکئی اور گنے کی کاشت سے کی جاسکتی ہے ۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ جولائی میں صفر عشاریہ 8 ارب ڈالر اور اگست میں1 عشاریہ 5 ارب ڈالر ہوگیا ۔ ترسیلات زر مستحکم رہیں ۔ جولائی سے اگست کے دوران ترسیلات زر 10عشاریہ چار فیصد کی سطح پر آگیا ۔ شرح زر مبادلہ کی مارکیٹ پر مبنی لچک دار نظام سے مارکیٹ نے بہتر پرفارم کیا ۔ شرح مبادلہ کی بد نظمی کو روکنے کیلئے اسٹیٹ بینک مداخلت کرتا ہے ۔
اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 3 گنا بڑھ 20 ارب ڈالر ہوچکے ہیں ۔ جون میں مہنگائی 9 عشاریہ 7 فیصد سے کم ہوکر 8 عشاریہ 4 فیصد ہوگئی ہے ۔پٹرولیم لیوی اور سیلز ٹیکس میں کمی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ نہیں بڑھیں ۔ملکی طلب اور عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ خسارے کی عکاسی کرتا ہے۔
مالی سال22ء میں معاشی ترقی کی نمو4تا5فیصد کی بالائی حد میں رہے گی۔شرح سود میں اضافہ حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات و امکانات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ۔جاری کھاتے کے خسارے میں ردوبدل کا بوجھ بنیادی طور پر شرح مبادلہ پر پڑا ہے ۔