کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل کے عبوری میئرنے کہا ہے کہ شہر کی بہت سی خواتین ملازمات کونئے طالبان حکمرانوں نے اپنے گھروں ہی میں رہنے کا حکم دیا ہے۔
کابل کے عبوری میئر حمداللہ نامونی کا کہنا تھا کہ صرف ان خواتین کو کام پر رپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی ہے جن کی جگہ مرد نہیں لے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان میں ڈیزائن اور انجینئرنگ کے محکموں میں کام کرنے والی ہُنرمند ملازمات کے ساتھ خواتین کے لیے مخصوص عوامی بیت الخلاؤں کی خدمت گار بھی شامل ہیں۔
میئر کا کہنا ہے کہ کابل کے بلدیاتی محکموں میں خواتین ملازمت کے بارے میں حتمی فیصلہ ابھی زیرالتوا ہے مگراس دوران میں وہ اپنی تنخواہیں حاصل کرسکیں گی۔
انھوں نے بتایا کہ گذشتہ ماہ افغانستان پر طالبان کے قبضے سے قبل شہر میں مختلف محکموں میں کام کرنے والے تین ہزار کے قریب ملازمین میں سے خواتین کی تعداد ایک تہائی سے بھی کم تھی۔
واضح رہے کہ 1996ء سے 2001ء تک طالبان نے اپنے پہلے دورحکومت میں لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے گھرسے باہرکام پر پابندی عائد کردی تھی لیکن انھوں نے اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد گذشتہ بیس سال کے دوران میں خواتین کے حقوق کے ضمن میں ہونے والی پیش رفت کے احترام کا وعدہ کیا تھا۔
ساتھ یہ شرط عائد کی تھی کہ وہ ایسا شرعی قوانین کی روشنی میں کریں گے۔تاہم افغان خواتین طالبان سے اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انھیں تعلیم اور روزگار کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔