اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی وفد کے ہمراہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک روانہ ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان 24 ستمبر کو اجلاس سے بذریعہ ویڈیو خطاب کریں گے۔
وزیر خارجہ نیویارک میں منعقدہ چھہترویں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ، اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداران سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔ وزیر خارجہ نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سمیت متعدد فورمز میں شرکت اور اظہار خیال کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نیویارک میں قیام کے دوران پاکستانی امریکن کمیونٹی سے ملاقات کریں گے۔ وزیر خارجہ مقامی وبین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کریں گے اور مختلف علاقائی وعالمی امور پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے۔
پاکستان اجلاس کے دوران بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات، اسلام کے خلاف بڑھتے ہوئے پروپیگنڈے کی روک تھام، بھارت کی طرف سے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں کو روکنے اور ترقی پذیر ملکوں کو درپیش معاشی مسائل حل کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرائے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ذاتی طور پر اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے ہفتے کے دوران جموں وکشمیر کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کے ورکنگ گروپ کے اجلاس اور سلامتی کونسل میں اصلاحات کے بارے میں متفقہ گروپ کے وزارتی اجلاس سمیت متعدد پروگراموں میں شرکت کریں گے۔
وزیر خارجہ اپنے ہم منصبوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے عہدیداروں سے متعدد دوطرفہ ملاقاتیں، تھنک ٹینک اور پاکستان برادری، تاجروں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کریں گے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعرات سے نیویارک میں شروع ہو رہا ہے۔ کورونا وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے رکن ممالک کو پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغامات بھیجنے کی امریکی درخواست کے باوجود تراسی ممالک کے سربراہان، تینتالیس ممالک کے وزرائے اعظم، تین نائب وزرائے اعظم اور تئیس وزرائے خارجہ منگل کو شروع ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خود خطاب کریں گے۔
اعلیٰ سطح کے اجلاس میں افغانستان، ماحولیاتی تبدیلی اور کورونا وائرس کے بحران پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جہاں عالمی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد ذاتی طور پراور آن لائن شرکت کر رہی ہے۔
رواں سال اجلاس کا موضوع ہے ’’ کورونا وائرس سے بحالی، پائیدار تعمیرنو، کرہ ارض کی ضروریات پر ردعمل، لوگوں کے حقوق کا احترام اور اقوام متحدہ کی تجدید نو کے حوالے سے امید کے ذریعے لچک پیدا کرنا‘‘ ہے۔