واشنگٹن: امریکا کی سال 2017 میں دہشت گردی سے متعلق رپورٹ میں پاکستانی فوج کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کے آپریشنز کے بعد القاعدہ سمیت دیگر شدت پسند گروپوں کی سرگرمیوں اور طاقت میں کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں القاعدہ کے خلاف افغان اور پاکستانی فورسز برسر پیکار ہیں۔ پاکستانی فوج کے آپریشنز نے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کی طاقت کو مزید کم کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کا تناسب 2014 کے بعد سے بہت کم رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی حکومت نے افغان حکومت اور طالبان کی سیاسی مفاہمت کی کوششیں بھی کی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ امریکی حکومت کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے برعکس نظر آتی ہے جس نے رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 30 کروڑ ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بعدازاں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے پاکستان کو دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں کچھ بہتری کی امیدیں روشن ہوئیں۔
مائک پومپیو سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کی ملاقات سے دوطرفہ تعلقات میں تعطل ٹوٹ گیا اور یہ اچھی پیش رفت ہے۔ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے اور امریکا سے تعلقات صرف لینے دینے کا نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا سے پیسوں کی نہیں بلکہ اصولوں کی بات کی۔