اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے کہا پارلیمانی قراردادوں کے باوجود ڈرون حملہ ہوتا ہے تو بھرپور احتجاج کرنا چاہیے۔ حیران کن عمل تھا 15 تاریخ کو ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی جبکہ یہ حملے آزادی اور خود مختاری کیلئے چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہا جس دن حملہ ہوا وزیراعظم پاکستان امریکی سفیرسے ملے اور وزیراعظم نے ملاقات میں ڈرون حملے کی مذمت بھی نہیں کی اور ایک یا دو ملاقاتیں سفارتکاری نہیں یہ مسلسل عمل ہے۔ اگر وزیراعظم یہاں ہوتے تو ان سے پوچھتا اسمبلی میں معاملہ نہیں اٹھاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا برکس کا آخری اجلاس چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قرارداد تھی اور برکس کے گزشتہ اجلاس میں مودی سرکار کوشش کے باوجود اعلامیہ پاس نہ کر اسکی جبکہ برکس جیسے اجلاس اچانک نہیں ہوتے۔ دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں اور دشمن ملک برکس اجلاس میں کامیاب ہو گیا مگر ہمارے سفارت کار سوئے رہے یہ سفارت کار کس مرض کی دوا ہیں۔ دفتر خارجہ سے پوچھا جائے کہ یہ قرارداد کیسے پاس ہو گئی۔
انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا برما میں جانوروں کی طرح قتل کیا جا رہا ہے اور وہاں خواتین،بچوں،بوڑھوں کیساتھ کیا ہورہا ہےسب دنیا کے سامنے ہے جبکہ روہنگیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم میں برما حکومت شامل ہے۔
چودھری نثار نے کہا برما کے حوالے سے قرارداد کافی نہیں بلکہ عملی اقدامات بھی کرنے چاہیں اور ان معاملے پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے کیونکہ دنیا میں کتا بھی مرتا ہے انسانی حقوق کے علمبردار آواز اٹھاتے ہیں مگر روہنگیا معاملے پر خاموش ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ روہنگیا مسلمانوں کی معاونت کے لیے فنڈزاکٹھے کیے جائیں اور شروعات ہم سے کریں،اراکین اسمبلی کی تنخواہیں روہنگیا مسلمانوں کے فنڈزمیں شامل کریں جبکہ نجی اور سرکاری طور پر فنڈز بھی اکٹھے کرنے چاہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں